جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

اب پھر آرہے ہیں مگر اب روکنے والا کوئی نہ ہوگا،بڑا اعلان کردیاگیا

datetime 1  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(این این آئی)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کال پر (آج) صبح دس بجے یوم تشکر منانے کیلئے اسلام آباد کے لئے روانہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ تھا کہ نواز شریف تلاشی دے۔ عدالت عظمیٰ نے تلاشی کا عمل شروع کردیا۔عدالت نے تحریک انصاف کے موقف کی تائید کی ہے جو تحریک انصاف کی فتح ہے۔ ہم عدالت عظمیٰ کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں وہ آزاد اور با اختیار ہے ہمیں اس پر اعتماد ہے امید رکھتے ہیں کہ تلاشی کے غیر جانبدار عمل کے ذریعے چور کیفر کردار تک پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تلاشی میں ہی نواز شریف اور اسکے حواریوں کی عافیت ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ نواز شریف ہمارے عزائم سے واقف ہے اور ہم ان کے عزائم سے واقف ہیں ۔ ہمارا عزم تھا تلاشی لینا اور نواز شریف کا عزم تھا تلاشی سے بھاگنا ۔ وہ تلاشی سے راہ فرار اختیار کر رہا تھا ۔ ہم تلاشی اس لئے لے رہے ہیں کہ اسی میں ملک کی فلاح ہے۔ عوام کی خوشحالی نواز شریف کی تلاشی سے مشروط ہے اگر ملک نے آگے بڑھنا ہے اور عوام نے خوشحال ہونا ہے تو اسکی تلاشی ضروری ہے۔ ہم چوروں کی تلاشی کے لئے نکلے ہیں اور تلاشی لے کر دم لیں گے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے صوابی انٹر چینج پر کارکنوں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سپیکرخیبرپختونخوا اسمبلی اسد قیصر ، صوبائی وزراء میاں جمشیدا لدین کاکاخیل، عاطف خان، شاہ فرمان، ضلع ناظم لیاقت خان خٹک ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، پارلیمانی سیکرٹری میاں خلیق الرحمن، ضلعی ترقیاتی و مشاورتی کمیٹی کے چیئرمین ادریس خٹک ، صوبائی آرگنائز فضل خان، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی ، ضلعی اور تحصیل ناظمین منتخب بلدیاتی نمائندوں پی ٹی ائی کے کارکنوں کی کثیر تعداد موجود تھی ۔وزیر اعلیٰ نے حکومت کی طرف سے زہریلی گیس کے استعمال سے کارکنان کی شہادت پر دکھ کا اظہار کیا ہے اور حکومت کے ظالمانہ تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔انہوں نے کہاکہ کارکنوں کی جدوجہد قابل تحسین ہے ہمیں اپنے شہداء پر فخر ہے اور ہمیشہ فخر رہے گا۔ وزیر اعلیٰ نے شہداء کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور یقین دلایا کہ ان کے بہادر سپوتوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔یہ کارکنان ہمارے ہیر و ہیں انہوں نے نئے پاکستان کیلئے قربانی دی ہے ۔ آئندہ آنے والی نسلیں انکے جذبوں اور قربانیوں کو یاد رکھیں گی۔ یہ نئے پاکستان کی طرف قربانی کا عملی مظاہرہ ہے جو یقینی طور پر رنگ لائے گا۔ کارکنان نے ملک و ملت کی سلامتی کے عظیم مقصد کے لئے اپنی جانوں کا نذارنہ پیش کیا ہم اس قربانی کے مقاصد حاصل کرنے کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اس ملک کے غریب عوام کو ان چوروں سے نجات دلانے کے لئے آخری حد تک جائیں گے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ شریف برادران اور ان کے درباریوں نے نہتے عوام پر ظلم کی حد کر دی ہے۔ اس طرح کا رویہ کوئی اپنے ازلی دشمن سے بھی نہیں رکھتا۔ ہم دہشتگرد نہیں تھے پر امن لوگ ہیں اور امن کی ضمانت لیکر اپنے قائد کے پاس اپنے ہی دارلحکومت میں جا رہے تھے۔ حکمرانوں کے عمل نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ چھوٹے صوبوں کو ملک کا حصہ نہیں سمجھتے۔

ایسے لگ رہا تھا جیسے مقبوضہ کشمیر میں دشمن حملہ کر رہا ہو ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر ہم نے اس چوری کے خلاف جدوجہد نہ کی تو ملک کمزور ہوتا چلا جائے گا۔ ہمارے حکمران صرف لوٹ مار کے لئے آتے ہیں ان کی چوری کی وجہ سے ہماری نسلیں بھی قرضدار رہیں گی۔ حکمرانوں کے بچے کھرب پتی بن گئے ان لوگوں کو کیا فکر ہے یہ ملک کو دیوالیہ بنا کر کل بھاگ سکتے ہیں۔ انہوں نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے۔ ریاستی اداروں کو تباہ کیا ہے۔ غریب عوام پر ظلم کی انتہا کی ہے جب تلاشی کا وقت آتا ہے تو پھر اداروں کو استعمال کرتے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ لوگ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں ہم ان کی تلاشی ہر حال میں لیں گے۔ برھان انٹر چینج پر پولیس کی مزاحمت سے متعلق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ گرفتاریوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ حکمرانوں کی بربریت کو دیکھ کار کارکنوں کو پیچھے رہنے کا کہا۔ ہمارے قائد عمران خان کا حکم تھا کہ وقتی طور پرپیچھے جائیں ہمیں اپنے کارکنوں کی جان عزیز ہے ہم نہیں چاہتے کہ ان کو کوئی نقصان پہنچے۔ نواز شریف ، شہباز شریف اور پنجاب پولیس اپنی چوری چھپانے کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں عین ممکن تھا کہ وہ کارکنوں پر گولیا ں برسانے لگیں۔ کیونکہ ان کے سینے میں دل نہیں ہے انہیں انسانیت کا درد نہیں ہے اور نہ ہی انہیں اللہ کا خوف ہے اس وقت وہ اپنی فرعونیت اور بدمعاشی میں مست ہیں۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کے کارکنان اسلام آباد جانے پر بضد تھے ان کا دباؤ تھا کہ ہر حال میں اسلام آباد جائیں گے ۔ ظالموں سے وحشیانہ تشدد اور ظلم کا حساب لیں گے ۔ ہم واپس جانے والے نہیں ہیں۔ بڑی مشکل سے کارکنان کو سمجھا یا کہ ہم کسی صورت بھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لیں گے۔ ہم امن کے داعی ہیں اور امن ہی ہمارا راستہ ہے ۔ ہم حکمرانوں سے ان کے ظلم کا حساب قانونی طریقے سے لیں گے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شہباز شریف نے کال کرکے کہا ہے کہ ہم دوست ہیں آپ اسلام آباد آ سکتے ہیں میں نے کہا کہ ایک طرف آپ چوری کریں، غنڈہ گردی کریں۔اور پھر کہتے ہیں کہ ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔ اگر تعلقات اور دوستی کا لحاظ ہے تو بدمعاشی چھوڑو، غنڈہ گردی ختم کرو۔ یہ ہمارا بھی ملک ہے ہم اس میں غنڈہ گردی برداشت نہیں کریں گے۔ چوروں کی تلاشی لیکر دم لیں گے۔ ملک کوکرپشن سے پاک کریں گے اور غریب عوام کو ڈاکوؤں سے نجات دلائیں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…