اسلام آباد (آن لائن) سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ وزارت پیداوار نے 189 ملین روپے خرچ کر کے 25 قیمتی گاڑیاں خرید کر پارلیمنٹیرین کے حوالے کرنے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ 200 آٹو رکشے نبیل گبول کے حوالے کر دیئے گئے تھے وزارت پیداوار نے اس خریداری میں بھاری مالی بدعنوانی کرتے ہوئے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی ہے سرکاری دستاویزات کے مطابق چھ ہینو منی کوچر خرید کر 2012 میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کو فراہم کی گئی تھیں ان کوچز پر 26-58 ملین روپے خرچ ہوئے اور سرکاری خزانہ سے یہ فنڈز نکالے گئے تھے ۔ رپورٹ کے مطابق وزارت پیداوار نے ایم این اے نبیل گبول کو 33.14 ملین روپے خرچ کر کے 200 رکشے خرید کر فراہم کئے تھے جن کو اب غیر قانونی قرار دیا گیا ہے رپورٹ کے مطابق مظفر گڑھ می شہید بے نظیر بھٹو ویلفیئر آرگنائزیشن کو 49 لاکھ روپے کے خرچ سے 53 سیٹر ہینو بس خرید کر دی گئی تھی رپورٹ کے مطابق حلقہ این اے 111 میں 53 سیٹر ہینو چھ عدد بسیں خریدی
گئی تھیں جن پر تین کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے ۔ رپورٹ کے مطابق کراچی کی ایک این جی او کو پانچ عدد ہینو بسیں خرید کر تحفہ کے طور پر دی گئین تھیں جن پر 30 ملین روپے خرچ ہوئے۔ کراچی کی دیگر این جی اوز کو 7 ہینو بسیں خرید کر دی گئی تھیں جن پر 48 ملین روپے خرچ ہوئے اس طرح کراچی کی ایک اور این جی اوز کو 8 عدد ڈبل کیبن پک اپ خرید کر دی گئی تھی اس پوری خریداری پر 190 ملین روپے خرچ ہوئے ہیں تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹیرین کو گاڑیاں خرید کر دینا وزارت پیداوار کی ذمہ داری نہیں ہے اور اس بسوں کو وصول کرنے والوں کا ڈیٹا بھی موجود نہیں ہے وزارت پیداوار نے ذمہ داری اب وزیر اعظم پر ڈال دی ہے ۔خریداری کے وقت وزیر پیداوار منظور وٹو تھے ۔