اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) توقع ہے کہ چین کا تجویز کردہ بیلٹ و روڈ منصوبہ اور اس کا پائلٹ پراجیکٹ (سی پیک ) جنوبی ایشیاء میں اقتصادی تعاون کے منظر نامے کو یکسر تبدیل کردیں گے ، اس کی اطلاع چینی جریدہ ’’ چائنا ڈیلی ‘‘ نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے دی ہے ،یہ منصوبہ شاہراہ ریشم اقتصادی بیلٹ اور اکیسویں صدی کے بحری شاہراہ ریشم پر مشتمل ہے جس کی تجویز چینی صدر شی جن پنگ نے 2013ء میں پیش کی تھی اور اس کے تحت ایشیاء ، یورپ اور افریقہ کے ممالک کو بری اور بحری نیٹ ورک کے ذریعے آپس میں ملا دیا جائے گا ، اب بیلٹ و روڈ منصوبے کے تحت بی سی آئی ایم اقتصادی راہداری اور چین۔پاکستان اقتصادی راہداری جیسے منصوبوں نے متعلقہ ممالک میں اقتصادی ترقی کو زبردست فروغ دیا ہے اور جنوبی ایشیاء میں علاقائی تعاون میں ولولہ انگیزی پیدا کی ہے۔یہ بات چین کے نائب وزیر تجارت گاؤ یان نے بتائی ہے ، حالیہ برسوں میں چین اور جنوبی ایشیائی ممالک نے تجارت ، سرمایہ کاری ، بنیادی ڈھانچہ اور سروسز جیسے شعبوں میں تعاون کیا ہے ، 2015ء کے اواخر تک چین کی طرف سے جنوبی ایشیائی ممالک میں براہ راست سرمایہ کاری 12.29بلین ڈالر اور جنوبی ایشیائی ممالک کی طرف سے چین میں سرمایہ کاری 890ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے ۔
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ چین بعض جنوبی ایشیائی ممالک کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا ہے ، چین کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جنوب ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم کے رکن ممالک۔پاکستان ، افغانستان ، بنگلہ دیش ، بھوٹان ، بھارت ، مالدیپ ، نیپال ، سری لنکا اور چین کے درمیان 2015ء میں تجارت 111.22بلین ڈالر تک پہنچ گئی جو کہ ایک سال قبل کے مقابلے میں 4.9فیصد زیادہ ہے ، بیلٹ و روڈ منصوبے میں 26ممالک شامل ہیں جو کہ عالمی مجموعی ملکی پیداوار کا قریباً تیس فیصد اور عالمی آبادی کا 63فیصد ہیں ۔سی پیک جنوبی ایشیاء میں معاشی تعاون کے منظر نامے کو یکسر تبدیل کر دیگا ، سرکاری ذرائع چین جنوبی ایشیاء کے بعض ممالک کیلئے غیر ملکی سرمایہ کار کا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا ہے ،2015ء میں جنوب ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم کے رکن ممالک اور چین کے درمیان تجارت میں 4.9فیصد اضافہ ہوا ۔
سی پیک سے خطے میں کیا کچھ ہوگا؟ کس کو منصوبے کی تکلیف ہے؟ چین کی رپورٹ نے تمام حقائق واضح کر دیئے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں