لاہور(آئی این پی) صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خان نے تحریک انصاف میں مائنس ون کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو عمران خان کی جذباتیت کی قیمت چکانا پڑے گی‘تحر یک انصاف بڑے حادثے کا شکار ہوجائے گی اس لیے عمران خان سے خود کو الگ کر لیں ۔ جمعرات کے روز گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ خان نے تحریک انصاف میں مائنس ون کی تجویز پیش کردی ہے کہ وہ خود کو بچانے کیلئے عمران خان کو خودسے الگ کر لیں کیونکہ عمران خان میں عقل ‘اخلاقیات اور سیاست نام کی کوئی چیز نہیں ‘ اسلام آباد،لاہور کی بندش کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،اسلام آباد کی بندش پاکستان کو بند کرنے کے مترادف ہے،پاکستان کو بند کرنے کی طالبانکی خواہش بھی پوری نہ ہوسکی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل پر جواب دینا پڑے گا،تحریک انصاف کو عمران خان کی جذباتیت کی قیمت چکانا پڑے گی،پی ٹی آئی بڑے حادثے کا شکار ہوجائے گی۔
سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ عمران خان بلاول بھٹو زرداری کے اسلام آباد میں قیام اور میڈیا کی تنقید کی وجہ سے ذہنی دبائو کا شکار ہیں،خیبرپختونخوا میں کرپٹ جماعتیں تحریک انصاف کی اتحاد ی ہیں، ہمیں جائزہ لینا ہوگاکہ عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کس کے کہنے پر کیا ، تحریک انصاف کے اندر ڈکٹیٹر شپ ہے، اپوزیشن حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے متحد ہوئی تو عمران خان نوازشریف کو بچانے میدان میں آگئے، دوسروں پر تنقید کر نے عمران خان خود مودی کی دعوت پر بھارت میں ان کے مہمان بنے، تحریک انصاف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کر کے اس نمائندہ فورم کو نظر انداز کیا۔جمعرات کو پیپلزپارٹی کی دوبارہ تنظیم نو کے لئے بنائی گئی کے پی کے کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی زیرصدارت زرداری ہائوس میں ہوا،اجلاس میں پیپلزپارٹی شعبہ خواتین کی صدر فریال تالپور نے بھی شرکت کی ، اجلاس کے بعد سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے پریس کانفرنس میں پیپلزپارٹی کو نشانہ اس لئے بنایا کہ آج اسلام آباد میں پیپلزپارٹی کے پی کے کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت ہو رہا تھا ۔ عمران خان بلاول بھٹو زرداری کے اسلام آباد میں قیام اور میڈیا کی تنقید کی وجہ سے ذہنی دبائو کا شکار ہیں ، پارلیمنٹ عوام کا نمائندہ فورم ہے ، تحریک انصاف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کر کے اس نمائندہ فورم کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں بھیجا ۔ ہمیں جائزہ لینا ہوگاکہ عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کس کے کہنے پر کیا اور زرداری مائنس کی بات کس کے کہنے پر کی ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پیپلزپارٹی کے رہنمائوں نے خود بتایا کہ تحریک انصاف کے اندر ڈکٹیٹر شپ ہے ۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جب اپوزیشن حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے متحد ہوئی تو عمران خان نوازشریف کو بچانے میدان میں آگئے ۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا احتساب ہونے والا ہے تو پی ٹی آئی اب رکاوٹیں ڈال رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں جب بلاول بھٹو زرداری نے نوازشریف سے ہاتھ ملایا تو عمران خان نے بلاول بھٹو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بلاول نے مودی کے یار سے ہاتھ ملایا ہے مگر عمران خان خود مودی کی دعوت پر بھارت میں ان کے مہمان بنے ۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کرپٹ جماعتیں تحریک انصاف کی اتحاد ہیں جن وزیروں کو عمران خان نے پارٹی سے نکالا آج ان کو اہم عہدے دوبارہ دے دیے ہیں ۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف تحریک انصاف کے اپنے ہی لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان دوسروں کو نصیحت کرتے ہیں کہ اپنے بچوں کو باہر سے لا کر پاکستان میں پڑھائیں مگر عمران خان کے اپنے بچے باہر تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں جیت حاصل کر کے وزیراعظم پیپلزپارٹی کا ہوگا۔ پیپلزپارٹی مفاہمتی سیاست پر یقین رکھتی ہے ، پانامہ کے معاملے پر چیئرمین پیپلزپارٹی نے مضبوط موقف اختیار کیا ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں پارٹی کی تنظیم نو کے لئے بنائی گئی کوآرڈینیشن کمیٹیوں نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے جلد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری تمام صوبوں میں جا کر تنظیم نو کا اعلان کریں گے جس کے بعد ملک بھر میں کنونشن کئے جائیں گے ، پیپلزپارٹی 16اکتوبر کو کراچی میں ریلی نکالے گی ، آصف علی زرداری جلد وطن واپس آئیں گے ۔