کراچی ( این این آئی ) سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے ارکان پارلیمنٹ سے استعفوں کا مطالبہ غیر آئینی ہے ۔ استعفیٰ عوام کی خواہشات پر دیں گے ۔ کسی کے سیاسی مطالبے پر استعفیٰ نہیں دیں گے ۔ کسی رکن سندھ اسمبلی نے ابھی تک استعفیٰ دینے کا فیصلہ نہیں کیا اور کسی کی تسلی کے لیے بھی استعفیٰ نہیں دیا جا سکتا ۔ جب عوام کا اعتماد نہیں ہو گا ، تب ہم استعفیٰ دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں ہمیں پاکستان زندہ باد کہنے پر ووٹ ملا ہے ۔ مردہ باد کہنے پر ووٹ نہیں ملا ۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم محب وطن ہے ۔ یہ مینڈیٹ پاکستان زندہ باد کا ہے ۔ ریاست سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہے ، کوئی اخلاقی طور پر ہم سے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کر سکتا ۔ وہ جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس اور ایم کیو ایم پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم 50 ارکان سندھ اسمبلی میں سے 35 ارکان نے اجلاس میں شرکت کی ہے ۔ ایک رکن سندھ اسمبلی شیراز وحید جیل میں ہیں ۔ تین ارکان استعفیٰ دے چکے ہیں لیکن وہ ابھی تک الیکشن کمیشن کو موصول نہیں ہوئے ۔ 11 ارکان سندھ اسمبلی ملک سے باہر ہیں ۔ یہ ارکان جلد وطن واپس آ کر ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ ہوں گے ۔ خاتون رکن ارم عظیم فاروق کا استعفیٰ ہمیں موصول نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 22 اگست کے بعد صور ت حال تبدیل ہو چکی ہے ۔ ایم کیو ایم کا تنظیمی ڈھانچے میں بھی تبدیلی آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب ہماری پہلی ترجیح یہ ہے کہ بے گناہ اسیر کارکنوں کی رہائی کے لیے جدوجہد کی جائے ۔ اس ضمن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں ، وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر اعظم سمیت ہر متعلقہ فورم پر بات کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے اہل خانہ مالی مشکلات کا شکار ہیں ۔ ان کی مالی معاونت کے لیے بھی کوششیں کریں گے ۔ 135 لاپتہ کارکنوں کی بازیابی بھی ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے بڑا فیصلہ کیا ہے ۔ ہمارے معاملات کو میرٹ پر پرکھا جائے ۔ ملک میں فیصلہ ساز ادارے ہمارے اس فیصلے کا خیر مقدم کرکے سیاسی خلاء کو پر کریں ۔ ہمارا جو فیصلہ ہے ، وہ مہاجر قوم کا فیصلہ ہے ۔