کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) ایم کیوایم پاکستان کےرہنماخواجہ اظہارالحسن کوگرفتاری کے بعد معطل کئے جانے والے ایس ایس پی رائوانوارنے اپنی پوزیشن واضح کردی ۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایس ایس پی ملیر رائوانوارنے خواجہ اظہارالحسن کی گرفتاری کے بعد اپنی معطلی پراپناردعمل دیتے ہوئے کہاکہ نہ مجھے کسی ایجنسی نے کہا اور نہ کوئی ذاتی مقاصد تھے ، اظہارالحسن کے خلاف ایف آئی آرز درج ہیں جس کی وجہ سے انہیں گرفتار کیا، رائو انوار نے کہا کہ مجھے جلد بازی میں معطل کیا گیا ہے اور یہ معطلی غیر قانونی ہے- تاہم خواجہ اظہار الحسن کسی کے حکم پر نہیں چھوٹ سکتے، انہیں صرف عدالت ہی رہا کر سکتی ہے اور جب تک عددالت حکم نہیں دے گی خواجہ اظہار کو نہیں چھوڑا جائے گا وہ اب بھی پولیس کی حراست میں ہیں-رائو انوار نے کہا کہ خواجہ اظہار کو گرفتار کرنے کے لیے سپیکر کی اجازت کی کوئی اجازت نہیں ہوتی-انہوں نے کہا کہ آئی جی سے مجھے پوچھنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ روزانہ بیسیوں لوگ گرفتار ہوتے ہیں جن کے خلاف ایف آئی آر ہوتی ہے، اگر ہم چھوٹے آدمیوں کو پکڑتے رہیں اور بڑے آدمیوں کے لیے آئی جی سے اجازت لیں تو پھر شہر میں امن و امان قائم نہیں ہوسکتا -انہوں نے کہا کہ مجھے دنیا پہچانتی ہے- رائو انوار نے کہا کہ چھاپہ خواجہ اظہار کی گرفتاری کے لیے ہی مارا گیا تھا-انہوں نے کہا کہ میرے ایکشن پر کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہوتا رہے- انہوں نے کہا کہ ہمارے پولیس کے محکمے میں بھی بہت زیادہ گروپنگ ہے، سارے افسران کو قانون کا علم ہے- انہوں نے کہا کہ انوسٹی گیشن کے بغیر خواجہ اظہار کو نہیں چھوڑا جائے گا-جب تک اینٹی ٹیررسٹ کورٹ کے جج آرڈر نہیں کریں گے ہم خواجہ اظہار کو رہا نہیں کریں گے-رائو انوار نے کہا کہ فاروق ستار کو بھی گرفتار ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ جس دن میری موت لکھی ہوگی میں مرجائوں گا-انہوں نے کہا کہ جس طرح مجھے کام کرنے سے روکا جارہا ہے میں اس محکمے کو چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہا ہوں- انہوں نے کہا کہ یہاں پولیس افسروں کا ایسا گروپ حاوی ہے جو کسی کو کام نہیں کرنے دے رہا اور میرے کام میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے-رائوانوارنے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں میں نے اپنی جان ہتھیلی پررکھ کرکام کیااورصرف اورصرف ملک کی خاطرکیاکیونکہ میں جوکچھ ہوں وہ پاکستان کی وجہ سے ہوں ۔انہوں نے کہاکہ پولیس کے کچھ افسران نہیں چاہتے کہ میں کام جاری رکھ سکوں ۔راؤ انوار نے انکشاف کیا کہ میری معطلی کے شہر قائد پر منفی اثرات جلد سامنے آئیں گے، پولیس کا مورال بھی ڈاؤن ہوگا، دہشت گردی کا بھی خدشہ ہے، 3 سے 4 خود کش بمبار شہر میں موجود ہیں۔