اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے شرمناک روایات قائم کی جارہی ہیں ٗ استعفے دینے پر تحفظ دینے کی روایت بھی پی ٹی آئی نے قائم کی تھی ٗ مساوات کی باتیں کر نے والوں کے ہاتھ صاف ہونے چاہئیں ٗ عمران خان دھاندلی کی اسمبلی قرار دیتے رہے ٗ اب اسمبلی میں بیٹھے ہیں اور تنخواہیں لے رہے ہیں ٗ شوکت خانم کے 750 ملین ڈالر فرانس کیسے پہنچے؟ کنٹینر پر بیٹھ کر اسمبلی اور بیٹھے لوگوں کو گالیاں دیں گے تو اسمبلی سے بھی روایات اور اقدار کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے۔پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے رکن خواجہ شفقت محمود کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ جو لوگ مساوات کی بات کرتے ہیں ان کے اپنے ہاتھ بھی صاف ہونے چاہئیں ٗ انہوں نے کہا کہ جو روایات پی ٹی آئی نے اس پارلیمنٹ سے باہر مرتب کی ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔ پارلیمنٹ سے استعفے دیئے کس طرح واپس آئے۔ انہوں نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا جس سے پوری پارلیمنٹ کا تقدس مجروح ہوا۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے اسمبلی کو دھاندلی کی اسمبلی قرار دیا۔ اس اسمبلی میں بیٹھے ہیں اور تنخواہیں بھی لے رہے ہیں۔ سبز نمبر پلیٹ والی گاڑیوں میں بھی گھومتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس اسمبلی میں لڑائیاں جھگڑے اور بائیکاٹ ہوتے ہیں مگر استعفے دے کر گھٹنے کے بل کوئی واپس نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر روایات کی بات کرتے ہیں تو یہ بھی روایت تھی کہ سپیکر نے ان کو تحفظ فراہم کیا۔ حالانکہ سپیکر کو ان کوکھڑا کرکے پوچھنا چاہیے تھا کہ انہوں نے استعفیٰ دیا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پوچھا تھا کہ شوکت خانم کے 750 ملین ڈالر فرانس کیسے پہنچے۔ پانچ سال سے انہوں نے اس کا جواب نہیں دیا۔ انہوں نے مجھ پر ہتک عزت کا دعویٰ کر رکھا ہے۔ انہوں نے جو روایات قائم کی ہیں وہ شرمناک ہیں۔ ہم جو کچھ بھی ہیں ہم نے کبھی اس ایوان کی روایات کو پامال نہیں کیا۔ ان کا گزشتہ ساڑھے تین سال کیا رویہ رہا ہے۔ آئندہ کیا ہوگا، پاکستان کے عوام دیکھ رہے ہیں۔ یہی سیاست اور جمہوریت کی خوبصورتی ہے کہ ہمارا عوام حساب لیتے ہیں۔ کنٹینر پر بیٹھ کر اسمبلی اور اس میں بیٹھے لوگوں کو گالیاں دیں گے تو انہیں اسمبلی سے بھی روایات اور اقدار کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی پر بے جا تنقید کرکے جو روایت شفقت محمود نے قائم کی وہ تاریخ کا حصہ ہے ،اسپیکر ہمیشہ کسی پارٹی کاممبر ہی ہوتا ہے لیکن اپنے عہدے پر فائز ہونے کے بعد سپیکر غیر جانبداری سے اپنے فرائض سرانجام دیتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف استعفے دے کر واپس آ گئی ،پارلیمان پر حملہ بھی کیا ،تب ہی کہا تھا کوئی شرم ہوتی ہے ،کوئی حیا ہوتی ہے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ جمہوریت میں عوام احتساب کرتے ہیں ،یہی خوبصورتی ہے ،عالمی اصول ہے احتساب کی بات کرنے والے کے ہاتھ صاف ہونے چاہئیں ۔ اجلاس کے دور ان سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ سپیکر کا دفتر نہ عدالت ہے نہ کوئی تحقیقاتی ایجنسی ہے۔ سپیکر کو جو کاغذات فراہم کئے گئے ہیں اس کے حساب سے فیصلہ کرنا ہے۔ میرے پاس آٹھ ریفرنسز آئے اور صرف ان کے ساتھ لگے کاغذات کو دیکھا۔ ان کاغذات کی بناء پر میں نے دو ریفرنسز پر لکھا کہ ان کو دیکھا جائے۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کی الیکشن کمیشن میں پٹیشنز بھی داخل ہیں۔ انہوں نے 90 دن میں فیصلہ کرنا ہے۔ میں ویب سائٹ پر ڈال دوں گا کہ کن وجوہات کی بناء پر ریفرنس بھجوائے ہیں اور کس بنیاد پر ریفرنس روکے ہیں۔اجلاس کے دور ان اپوزیشن نے توجہ دلاؤ نوٹس کے عین درمیان نکتہ اعتراض کا موقع نہ ملنے پر قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔ اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے ارکان نے ایوان میں نکتہ اعتراض پر بات کرنا چاہی‘ سپیکر کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر ارکان نے شور شرابہ شروع کردیا جس پر قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان وزیراعظم کے حوالے سے ریفرنس پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ اگر انہیں اجازت دی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہوگا۔ سپیکر نے کہا کہ پہلے توجہ مبذول نوٹس پر بات کی جائے، جب میں نے نکتہ اعتراض دینا ہوا دوں گا۔ اس پر اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔ سپیکر نے وفاقی وزراء زاہد حامد اور رانا تنویر حسین سے کہا کہ وہ اپوزیشن کو راضی کرکے ایوان میں واپس لائیں، اس دوران اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آگئے۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے نیشنل کمانڈ اتھارٹی بل 2016ء کی منظوری دیدی۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے تحریک پیش کی کہ نیشنل کمانڈ اتھارٹی بل 2016ء زیر غور لایا جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر نے بل کی ایوان سے شق وار منظوری حاصل کی۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے تحریک پیش کی کہ نیشنل کمانڈ اتھارٹی بل 2016ء منظور کی جائے۔ قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دیدی۔