اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

 10روپے والے سکے کا اجرا۔۔۔! ماہرین نے خطرناک انتباہ کر دیا ۔۔ وجہ سامنے آگئی

datetime 1  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی کابینہ کی جانب سے 5روپے کے سکے کے ڈیزائن کی تبدیلی کے ساتھ10 روپے مالیت کے سکے کے اجرا کی منظوری کے حوالے سے ماہرین معاشیات اس حکومتی عمل کو ملکی کرنسی کی قدر کیلئے تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ حکومت کی جانب سے 10روپے مالیت کے نئے سکے کے اجرا کی منظوری سے مہنگائی کی شرح میں ہوشربا اضافے اور ملکی کرنسی کی قدر میں گراوٹ کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔مستقبل قریب میں10روپے مالیت کا کرنسی نوٹ مکمل طور پر ختم کردیا جائیگا اور اس عمل سے ایک طرف جہاں افراط زر کی شرح میں اضافہ ہوگا وہیں دوسری جانب ملکی کرنسی کی قدر میں بھی کمی واقع ہوگی۔اس ضمن میں ممتاز ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے اس حکومتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئندہ 6 ماہ یا ایک سال کے دوران پاکستانی روپے کی قدر بری طرح گرنے والی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بنیادی بات یہ ہے کہ مہنگائی بڑھ رہی ہے ، ایسے میں5کے سکے کی وقعت ختم ہوگئی ہے ، تاہم اس سے کرنسی کی گراوٹ کو نہیں روکا جاسکتا۔ ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ 40ہزار کے پرائز بانڈ اور 5ہزار کے نوٹ ختم کرتی لیکن اسمگلرز، بھتہ خوروں ، رشو ت خوروں اور کرپشن کیلئے اسے جاری رکھا ہوا ہے جبکہ کرنسی کی قدر دن بہ دن گرتی جارہی ہے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جب تک بچتوں کے بجائے قرضوں پر انحصار کر کے معیشت کو چلاتے رہیں گے اس وقت تک پاکستانی روپے کی قدر مستحکم نہیں ہوسکتی،معیشت کو استحکام اسی وقت مل سکتا ہے جب روپے کو استحکام ہو اور ویسے بھی جب درآمدات 45ارب ڈالر اور بر آمدات محض 22ارب ڈالر ہوں تو معیشت مستحکم نہیں ہوتی ،یہ مستحکم معیشت نہیں بلکہ لیپا پوتی کی معیشت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور پالیسی سازوں میں شامل کچھ طاقتور لوگوں نے ڈالر کی قدر میں اضافے کو روک رکھا ہے جو مصنوعی ہے حالانکہ اس وقت ڈالر کی قدر کم سے کم 110روپے ہے جو ظاہر نہیں کیا جارہا۔انہوں نے مزید بتایا کہ زیادہ پرانی بات نہیں جب ہم پڑوسی ملک بھارت 100روپے لے کر جاتے تو وہاں ہمیں 110روپے ملتے تھے لیکن آج حال یہ ہے کہ اگر 100روپے لے کر جائیں تو 80روپے ملتے ہیں، حتی کہ بنگلہ دیشی ٹکا کی قدر پاکستانی روپے سے زیادہ مستحکم ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو مہنگائی پر قابو پانے کیلئے مصنوعی کے بجائے حقیقی اقدامات کرنا ہونگے ۔ماہر معاشیات خرم شہزاد کا اس ضمن میں کہنا تھا کہ 10 روپے کے سکے کے اجرا سے 10روپے کی افادیت کم ہوجائیگی اور مستقبل قریب میں10روپے کے ساتھ5روپے کے سکے کی افادیت بھی کم ہوجائیگی۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا جیسے ملک میں 100 ڈالر سے زائد مالیت کا کرنسی نوٹ موجود نہیں ہے جبکہ ہمارے ہاں5ہزار روپے کا نوٹ ہے ،بڑے کرنسی نوٹوں سے کرپشن کی راہ ہموار ہوتی ہے جبکہ کرنسی کی قدر بھی گرجاتی ہے
سٹیٹ بینک کے کچھ ذرائع کیمطابق سکے پر عبدالستار ایدھی کی تصویر دی جائے گی

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…