اسلام آباد(این این آئی)دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا ہے کہ بھارت کو افغانستان سے پاکستان میں مداخلت کی اجازت نہیں دینگے ، نریندر مودی کا بلوچستان سے متعلق بیان مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے ،جان کیری کے دورہ پاکستان کی منسوخی کے حوالے سے آگاہ نہیں ہیں ۔پاکستان سارک ممالک کی19 ویں کانفرنس کی میزبانی نومبر میں کر رہا ہے ۔سارک ممالک کو اپنے اہداف کے حصول کیلئے تمام تر ذرائع کو بروئے کار لانے پر توجہ دینا ہوگی ۔ پاکستان افغانستان میں مسئلے کے پر امن حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ جمعرات کو یہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرارداد گزشتہ 6 دہائیوں سے حل کی منتظر ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف ہر طرح کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا بلوچستان سے متعلق بیان مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے لیکن نریندر مودی کے بیان کا بلوچستان کے عوام نے بھرپور مظاہروں کی شکل میں جواب دیا۔نفیس زکریا نے کہاکہ گزشتہ 15 برس میں افغانستان میں طاقت کے استعمال کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اس لئے افغانستان کے مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے اور پاکستان مسئلے کے پر امن حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے گزشتہ 40 سال سے بہت سے معاملات پر اختلافات ہیں ۔پاکستان کو بھارت کے افغانستان سے تعلقات پر کوئی اعتراض نہیں لیکن بھارت کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ پاکستان کی منسوخی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ جان کیری کے دورہ پاکستان کی منسوخی کے حوالے سے آگاہ نہیں ہیں تاہم گزشتہ ماہ جان کیری نے دورہ پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاہم ابھی تک ان کے دورے کا شیڈول موصول نہیں ہوا ? ایم کیو ایم قائد کی اشتعال انگیز تقاریر سے متعلق پوچھے گئے سوال پر نفیس زکریا نے بتایا کہ وزارت داخلہ ایم کیو ایم قائد کا معاملہ کئی بار برطانوی حکومت کے سامنے اٹھا چکے ہیں۔سارک کانفرنس کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان سارک ممالک کی 19 ویں کانفرنس کی میزبانی نومبر میں کر رہا ہے، سارک ممالک کی سربراہی کانفرنس کے لئے تمام ممالک نے شرکت کی تصدیق کردی ہے اور کانفرنس کے کامیاب انعقاد کیلئے بھرپور اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کو غربت اور پسماندگی اور مہنگائی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے تاہم اس کے باوجود سارک مماالک کے درمیان باہمی تجارت کا عمل انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ انھوں نے کہا کہ سارک ممالک کو اپنے اہداف کے حصول کے لئے تمام تر ذرائع کو بروئے کار لانے پر توجہ دینا ہوگی۔ایک سوال پر ترجمان نے کہاکہ بھارت زیادہ دیر تک دنیا کو بے وقوف نہیں بنا سکتا ۔ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کررہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ حالیہ کشیدگی میں بھارت نے کشمیر میں 80کشمیریوں کو شہید کیا ۔ 7ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی کشمیر سے متعلق قراردارچھ دہائیوں سے عملدرآمد کے انتظارمیں ہے ۔بین الاقوامی برادری کشمیریروں کے حق خودارادیت کیلئے کردار ادا کرے۔