مکہ مکرمہ(این این آئی)حج یا عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لئے مکہ مکرمہ آنے والے زائرین کو شدید دھوپ اورگرمی سے بچانے کے لئے ایک سعودی نوجوان نے فلسطینی خاتون کی معاونت سے سمارٹ چھتری تیار کر لی ہے جو لوگوں کو نہ صرف سایہ مہیا کرے گی بلکہ شمسی توانائی سے چارج ہو کر دن کی گرمی میں ٹھنڈک اور رات کی تاریکی میں روشنی بھی مہیاکرے گی ۔ اس کے علاوہ یہ چھتری حسب ضرورت دوسرے لوگوں سے رابطے کا کام بھی دے گی۔سمارٹ چھتری کے بانی سعودی شہری کامل بدوی اور اس کی معاون فلسطینی خاتون منال دندیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے سمارٹ چھتری کا تصور حجاج کرام کو گرمی میں ٹھنڈک کی سہولت کی فراہم کرنے کی ضرورت کے پیش نظر کیا۔ بدوی کا کہنا ہے کہ وہ بچپن ہی سے سوچتے آ رہے تھے کہ انہیں حجاج کرام کو سخت گرمی سے بچانے کے لیے کوئی ایسی منفرد ایجاد کرنی چاہیے۔ آخر کار انہوں نے ایک ایسی چھتری کی تیاری پر سوچنا شروع کیا جو خود کار طریقے سے شمسی تونائی سے طاقت حاصل کرنے کے بعد استعمال کرنے والے کو سایہ ہی نہیں بلکہ ٹھنڈک بھی مہیا کرے۔ بالآخر منال دنیس کی معاونت سے انہوں نے سمارٹ چھتری تیار کرلی ہے۔بدوی کا کہنا ہے کہ عموماً لوگ یورپی ملکوں، گرم خطوں اور حج کے مواقع پر گرمی سے بچنے کے لیے چھتری کا سہارا لیتے ہیں روایتی چھتریاں سایہ تو فراہم کرتی ہیں مگر گرمی کی شدت کم کرنے اور ٹھنڈک کا احساس پیدا کرنے میں کارگر نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ اگلے کم ازکم بارہ سال تک حج گرم ترین مہینوں میں آئے گا۔ اس لیے ان کی تیار کردہ سمارٹ چھتری حجاج کرام کے لیے غیرمعمولی طور پر مفید ہو سکتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں بدوی کا کہنا تھا کہ وہ چھتری کے اندر چھوٹا پنکھا نصب کریں گے جو’’جی پی ایس‘‘ سسٹم کے ذریعے شمسی توانائی سے چارج ہونے کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے ٹھنڈک بھی فراہم کرے گا۔اس چھتری کی ایک اضافی خوبی یہ بھی ہو گی کہ اگر پورا ایک خاندان حج پر آیا ہے تو وہ چھتری کے ذریعے ایک دوسرے کے مقام کی نشاندہی بھی کر سکے گا۔ پنکھے کے ساتھ ساتھ اس میں ایک چھوٹی لائٹ بھی نصب کی جائے گی جو رات کی تاریکی میں بارش سے بچانے میں مدد دینے کے ساتھ ساتھ روشنی بھی مہیا کرے گا۔