بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک)چینی ماہرین نے عملِ گداخت ( فیوڑن) کی نقل کرتے ہوئے ایک نیو کلیائی ری ایکٹر میں 102 سیکنڈ تک کئی کروڑ درجے سینٹی گریڈ درجہ حرارت پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو خود سورج کے (اندرونی) درجہ حرارت سے بھی 3 گنا زیادہ ہے۔ چینی ماہرین نے ایکسپیریمنٹل ایڈوانسڈ سپرکنڈکٹنگ ٹوکامیک (ایسٹ) نامی ایک چیمبر میں یہ تجربہ کیا ہے جو ڈونٹ کی شکل میں بنایا گیا ہے جس میں ہماریسورج سے بھی زیادہ درجہ حرارت پیدا کیا گیا ہے لیکن دیگر تجربات میں اس سے بھی زیادہ حرارت پیدا کی گئی ہیں لیکن ان کا دورانیہ صرف چند سیکنڈ تک تھا۔ اسی لحاظ سے چینی ماہرین نے پلازما کو ایک ریکارڈ عرصے تک برقرار رکھا جو ایک کارنامہ ہے کیونکہ نیوکلیئر فیوڑن کے عمل کو برقرار رکھنے کے بلند درجہ حرارت کو قائم رکھنا قدرے مشکل ہوتا ہے۔ اس سے قبل جرمنی میں ویلنڈسٹائن ایکس سیون اسٹیلیریٹر نے ایک سیکنڈ سے بھی کم مدت کے لیے اتنی ہی تپش پیدا کی تھی اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ آدھے گھنٹے تک اتنا ہی درجہ حرارت برقرار رکھ سکتے ہیں جب کہ چینی ماہرین کے اس تجربے کو اہم پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنے شدید درجہ حرارت سے انتہائی خاص دھاتوں اور مٹیریل سے بنایا ہوا پورا نظام بھی پگھل سکتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ فرانس میں مجوزہ انٹرنیشنل تھرمونیوکلیئر ایکپیرمینٹل ری ایکٹر ( آئی ٹی ای آر) مکمل ہونے کے بعد 400 سیکنڈ تک درجہ حرارت باقی رکھ کر 500 میگا واٹ بجلی بنانے کا منصوبہ ضرور کامیاب ہوجائے گا۔ واضح رہے کہ یہ عمل بالکل سورج کے کیمیائی عمل کی طرح ہے اور نیوکلیئر فیوڑن نظام سے دنیا بھر میں توانائی کا مسئلہ حل ہوسکے گا لیکن اسے ممکن بنانے کے لیے پہلا قدم یہ ہے کہ کروڑوں درجے سینٹی گریڈ درجہ حرارت کو ایک خاص چیمبر میں برقرار رکھا جائے :۔