اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سائنسدانوں نے موسمی تبدیلیوں کی شدت کو انسانیت کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دے دیا ہے اور دنیا بھر کے لیے وارننگ جاری کر دی ہے کہ اگر انسان زندہ رہنا چاہتے ہیں تو موسمیاتی تغیر کا سدباب کر لیں ورنہ سالانہ اڑھائی لاکھ لوگ موسمی شدت کے باعث ہلاک ہونا شروع ہو جائیں گے اور عالمی معیشت کو سالانہ کھربوں ڈالر کا نقصان ہو گا اور اس سنگین صورتحال کا خطرہ زیادہ دور نہیں بلکہ ہمارے سروں پر منڈلا رہا ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’’گزشتہ 50سال میں ایندھن کے بے بہا استعمال سے موسمی تبدیلی کی شرح میں انتہائی تیزی اور شدت آ چکی ہے جس کی وجہ سے صاف ہوا، پینے کے قابل پانی، خوراک و محفوظ رہائش گاہیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ وہ وقت دور نہیں جب انسان ان تمام چیزوں سے محروم ہو جائے گا اور بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہونے لگیں گی۔‘‘ سائنسدانوں کا مزید کہنا تھا کہ ’’مستقبل قریب میں موسمی شدت اور آلودگی کے باعث ملیریا، ڈائیریا، ناقص غذا اور اس طرح کے دیگر مسائل اس قدر عام ہو جائیں گے کہ ان پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا۔ شدید موسمی تغیر کے باعث دنیا کو سالانہ ڈیڑھ ارب پاؤنڈ سے 3ارب پاؤنڈ سالانہ معاشی نقصان اٹھانا پڑے گاجس سے دنیا کے پسماندہ اور غریب ممالک کی حالت انتہائی ابتر ہو جائے گی۔ جیسے جیسے گلیشیئرپگھل رہے ہیں اور سمندر کی سطح بلند ہو رہی ہے ویسے ہی بیماریاں اور خوراک کی قلت بڑھتی جا رہی ہے۔ اگر اس صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو 2030ء سے 2050کے درمیان سالانہ اڑھائی لاکھ افراد کے لقمہ اجل بن جانے کا خدشہ قوی ہوتا چلا جائے گا:۔ ‘‘