انقرہ (آئی این پی)ترک حکومت نے حج ٹور آپریٹرز کمپنیوں میں کام کرنے والے فتح اللہ گولن کے حامیوں کو رواں سال حج اور عمرہ کی ادائی کے لیے حجاز مقدس جانے سے روک دیا ۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق ترکی کی جانب سے مبینہ طور پر فوجی بغاوت کی سازش کے ماسٹر مائنڈ جلا وطن مذہبی رہ نما فتح اللہ گولن کے حامیوں کے خلاف تمام شعبوں میں آپریشن کلین اپ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس ضمن میں ایک نئی پیش رفت یہ سامنے آئی ہے کہ انقرہ حکومت نے حج ٹور آپریٹرز کمپنیوں میں کام کرنے والے فتح اللہ گولن کے حامیوں کو رواں سال حج اور عمرہ کی ادائی کے لیے حجاز مقدس جانے سے روک دیا جائے گا۔ سعودی عرب کے اخبار المدینہ کے مطابق جدہ میں متعین ترک قونصل جنرل فکر اوزر نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے گولن کے حامیوں کو بیرون ملک سفر سے روکنے کے پلان کے تحت تمام حج وعمرہ سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے ہاں گولن کے حامیوں کی نشاندہی کریں اور ان کے حج اور عمرہ کے سفر پر پابندی عاید کریں۔خیال رہے کہ ترکی کی حکومت کی جانب سے گولن کے حامیوں کوفریضہ حج کی ادائی سے روکنے کے احکامات ایک ایسے وقت میں جاری کیے ہیں جب اگلے دو روز میں عازمین حج کی حجاز مقدس روانگی کے لیے پروازیں شروع ہو رہی ہیں۔ان خیالات کا اظہار فکر اوزر نے جدہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر اسلامی تعاون تنظیم میں ترکی کے مستقل مندوب صالح مطلو اور یمن کے لیے بھی ترکی کے سفیر بھی موجود تھے۔اس موقع پر صالح مطلو نے بھی فتح اللہ گولن کی جماعت اور اس کی کارستانیوں پر کڑی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ فتح اللہ گولن کی تنظیم ایک خفیہ اور سازشی عناصر کا ٹولہ ہے جس نے تعلیمی اداروں کی آڑ میں پوری دنیا میں اپنا جال بچھا رکھا ہے۔ اس تنظیم نے ترکی میں آمریت کی راہ ہموار کرنے کے لیے سرکاری اداروں اور مسلح افواج میں اپنے حامی داخل کیے اور ترکی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام سازش کی تھی۔انہوں نے کہا کہ فتح اللہ گولن کے حامیوں اور باغی عناصر کے خلاف جاری آپریشن منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد 3073فوجی افسروں کو برطرف کیا گیا ہے۔ فوج اور دیگر شعبوں میں کام کرنے والے گولن کے قریب 18 ہزار حامیوں کو ملازمتوں سے فارغ کر دیا گیا ہے۔