لاہور( این این آئی) پنجاب اسمبلی میں منظور کئے جانے والے فنانس بل 2016ء کے مطابق کوآپریٹوہاؤسنگ سوسائٹیز ، پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹیز میں غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی پر ڈی سی ریٹ کے مطابق 3فیصد سٹیمپ ڈیوٹی عائد کر دی گئی ، درآمد شدہ 1300سی سی سے لے کر 2500سی سی تک کی گاڑیوں پر 70ہزار روپے سے لے کر تین لاکھ روپے تک ٹیکس وصول کیا جائے گا ،اے کیٹگری ایریا میں پانچ مرلے سے زائد خالی پلاٹ جوقبضہ لینے کے دو سال تک تعمیر نہیں کی جائے گی اس پر ٹیکس عائد ہوگا ،موت کے کنویں،جھولے اور جادو کے کھیلوں پر تفریحی ٹیکس ختم کردیا گیا ، 1300سی سی تک کی گاڑیوں کے لئے اختیاری سکیم متعارف کرائی گئی ہے جس کے تحت تین سال کا ایک ساتھ ٹیکس ادا کیا جا سکتا ہے اور اس پیشگی ادائیگی کیو جہ سے ان کو 10فیصد رعایت دی جائے گی ،مختار عام پر کیپٹل ویلیو ٹیکس100روپے ختم کر کے کل ویلیو کا 2فیصد عائد ہوگا،ود ہولڈنگ ایجنٹس اگر ٹیکس کی کٹوتی نہیں کرے گا تو اسے ود ہولڈنگ ٹیکس خود اد اکرنا پڑے گا ، اگر وفاق یا کوئی صوبہ پنجاب کے سیلز ٹیکس آن سروسز کی ان پٹ ایڈ جسٹمنٹ نہیں دے گا تو پنجاب بھی اسے یہ سہولت فراہم نہیں کر ے گا ۔ پنجاب اسمبلی میں گزشتہ روز منظور کئے جانے والے فنانس بل 2016ء کے مطابق اس وقت کو آپریٹو سوسائٹیز وغیرہ میں جائیداد کی منتقلی کے وقت فریقین کی طرف سے ظاہر کردہ قیمت پر اشٹام ڈیوٹی سٹمپ ایکٹ 1899کے جدول نمبر 1آرٹیکل نمبر 63Aکے تحت 3فیصد کے حساب سے وصول کی جارہی ہے اور اسٹمپ ایکٹ 1899کی دفعہ 27A کے تحت ضلعی کلکٹر کے جاری کردہ ریٹ لاگو نہ ہیں ۔لہٰذاگورنمنٹ کے خزانے کو نقصان سے بچانے کیلئے سٹمپ ایکٹ کی جدول نمبر 1آرٹیکل 63Aکو دفعہ 27A میں شامل کردیا گیا تاکہ ضلعی کلکٹر کے جاری کردہ ریٹ کے مطابق اشٹام ڈیوٹی وصول ہوسکے ۔ سٹمپ ایکٹ کی دفعہ 29 اس بات کا تعین کرتی ہے کہ دستاویزات کی تحریک کے وقت کون سا فریق اشٹام کا خرچہ ادا کرے گا لیکن کچھ دستاویزات مثلاًمعاہدہ مابین ٹھیکیدار ہمراہ لوکل گورنمنٹ وغیرہ ، عدالتی ڈگری ، ہبہ نامہ ، ہاؤسنگ سوسائٹیز وغیرہ میں جائیداد کی منتقلی اس دفعہ میں شامل نہ ہے جس سے بعض اوقات اشٹام ڈیوٹی کے اداکرنے کی ذمہ داری کا تعین کرنے میں دشواری ہوتی ہے اس ابہام کو دور کرنے کیلئے سٹمپ ایکٹ کی دفعہ 29میں ان دستاویزات کو شامل کردیا گیا ۔فی الوقت مختار نامہ میں اگر مختار عامہ کی قیمت بھی ادا کردی جائے اور جائیداد کو بیچنے کا اختیار بھی دیدیا جائے تو اس میں فریقین کی طرف سے ظاہر کردہ قیمت پراشٹام ڈیوٹی 3فیصد کے حساب سے وصول کی جاتی تھی اور اس پر ضلعی کلکٹر کا جاری کردی ویلوایشن ٹیبل لاگو نہ ہوتا تھا ۔لہٰذااب ایسے مختار نامہ میں جائیداد کی قیمت کا تعین فریقین کی ظاہر کردہ قیمت کی بجائے ضلعی کلکٹر کی قیمت کے مطابق ہوگا ۔ لیکن اشٹام ڈیوٹی کا ریٹ تین فیصد جو کہ پہلے سے لاگو تھا وہی رہے گا اس کے علاوہ مختار نامہ میں اگر جائیداد کی فروخت کے اختیار دئیے جائیں تو اشٹام ڈیوٹی 1200کے حساب سے وصول کی جاتی تھی اب اشٹام ڈیوٹی ضلعی کلکٹر کے جاری کردہ ویلویشن ٹیبل کے مطابق 2فیصد کردیا گیا ہے ۔اس ترمیم سے جائیداد کے خریدار جن کو درحقیقت بیع نامہ رجسٹرڈ کروانا چاہیے تھا اوروہ گورنمنٹ کے ٹیکس بچانے کیلئے مختارنامہ در ج کرواتے تھے کی حوصلہ شکنی ہوگی اوروہ بیع نامہ کروانے کو ہی ترجیح دیں گے ۔ اس وقت مختارنامہ پر سی وی ٹی 100روپے فی مربع فٹ کے حساب سے وصول کیا جارہا تھا اسے ختم کردیا گیا اوراشٹام ڈیوٹی ضلعی کلکٹر کے جاری کردہ ریٹ کے مطابق 2فیصد کے حساب سے لاگو کر دیا گیا ہے ۔ فنانس بل میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ٹیکسوں کی شرح میں معمولی ردو بدل کیا گیا ہے ۔ موٹر کیپ رکشہ کے مالکان کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک اختیاری سکیم متعارف کرائی گئی ہے جس کے تحت موٹر کیپ رکشہ کے مالکان لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس ادا کرسکتے ہیں ۔ اس کیلئے 3ہزار یکمشت ادا کئے جا سکیں گے ۔ 1500سی سی سے 20000سی سی تک کی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس کی مد میں 2فیصد سے3فیصد کااضافہ ہوگااس سے حکومت کو 200ملین روپے کی آمدنی ہوگی ۔ 1000سی سی سے 1300سی سی تک کی گاڑیوں کے مالکان کی سہولت کیلئے اختیاری سکیم متعارف ہو گی جس کے تحت تین سال کا ایک ساتھ ٹیکس ادا کیا جاسکتاہے ۔ اور اس کی پیشگی ادائیگی کی وجہ سے ان کو 10فیصد رعایت دی جائے گی ۔ گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس کو 10فیصد چھوٹ کے ساتھ ادائیگی کے وقت کو جولائی سے بڑھا کر اگست کیا جارہا ہے اس سے تمام موٹر مالکان استفادہ حاصل کرسکیں گے ۔ چھوٹی تفریحات مثلاًمو ت کا کنواں ،جھولے ،جادو کے کھیل ، چھوٹے سرکس وغیرہ پر تفریحی محصول انٹر ٹینمنٹ ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے ۔ پراپرٹی ٹیکس کے قانون کے مطابق زمین اور بلڈنگ پر ٹیکس لگایا جاسکتا ہے اس بارپلاٹ جہاں پر قبضہ لیے دو سال گزر گئے پر ٹیکس عائد ہو گاجس سے حکومت کو 50ملین آمد ن کی توقع ہے ۔ 1300سی سی سے زائد کی درآمدی گاڑیوں پر مختلف شرح سے ٹیکس عائد ہو گا جس سے حکومت کو 50ملین آمدنی کی توقع ظاہر کی گئی ہے ۔سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ 2012میں ترامیم پیش کی گئی ہیں جن کا تعلق ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کے طریقہ کار کی مربطوط انداز میں وضاحت ، ود ہولڈنگ سٹیٹمنٹ کی وصولی کے حوالے سے متعلقہ شق کا اضافہ ،ا سی حوالے سے مقررہ جرمانے میں اضافہ تقریبا نو خدمات کے دائرہ کارمیں اضافے اورتین نئی خدمات پر سروسز ٹیکس کی عائد گی سے ہے ۔ان نئی خدمات میں کاسمیٹک اور پلاسٹک سرجنز کی خدمات ہےئر ٹرانسپلانٹ کی خدمات ، وےئر ہاؤس ، سٹوریج اورپیکرز کی خدمات شامل ہیں ۔ مزیدبرآں پنجاب انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس ایکٹ 2015میں ویلیو کی ڈیفی نیشن میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ اس کو دفعہ 3میں موجود ویلیو اور کسٹمز ایکٹ 1969سے ہم آہنگ کیا جاسکے ۔