برسلز(این این آئی)یورپی پارلیمان کے صدر مارٹن شْلز نے کہاہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ایک عقلی فیصلہ ہے اور اس کا جواب صرف ’’ہاں‘‘ ہی ہو سکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ مارٹن شْلز شرط لگاتے ہیں برطانیہ یورپی یونین میں ہی رہے گا۔ لیکن برطانیہ کیوں لازمی طور پر یورپی یونین میں ہی رہے گا؟ یورپی پارلیمان کے صدرنے اس بارے میں کہاکہ برطانیہ یورپی یونین کی دوسری بڑی معیشت ہے، جی سیون میں شامل ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق رکھنے والا ملک ہے۔ برطانیہ کے بغیر یورپی یونین معاشی اور سیاسی طور پر خود کمزور ہو جائے گی۔
ریفرنڈم کے نتائج ،جرمنی،فن لینڈ ،ہالینڈ کا شدید ردعمل،ایک اور ملک میں بھی ریفرنڈم متوقع
لندن(این این آئی)برطانوی عوام کے یورپی یونین سے انخلاء کے فیصلے پر یورپی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے کہاکہ برطانیہ کے یورپی یونین کا ساتھ چھوڑنے کی خبر نے انہیں حقیقی معنوں میں اداس کر دیا ہے۔ ان کے بقول یہ یورپ اور برطانیہ کے لیے ایک دکھی دن ہے۔ فن لینڈ کے سابق وزیر اعظم الیگزینڈر اسٹوب نے کہا کہ کوئی انہیں نیند سے جگا کر یہ کہے کہ یہ ایک ڈراؤنا خواب تھا۔ تاہم انتہائی دائیں بازو کے ولندیزی رہنما گیئرٹ ولڈرز نے ہالینڈ میں بھی اسی طرح کا ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
برطانوی پاؤنڈ اوریوروغائب،پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں کیا ہورہاہے؟حیرت انگیزانکشافات
برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کی خبر کے بعد سے پاکستان کی کرنسی مارکیٹ سے پاؤنڈ اور یورو مکمل طور پر غائب ہوگئے ہیں ۔ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ظفر پراچہ نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ گزشتہ روز افواہیں تھیں کہ پاؤنڈ کی قیمت میں اضافہ ہوگا جس کی وجہ سے لوگوں نے ایک روز قبل بڑی تعداد میں پاؤنڈ خریدا جو گزشتہ روز 156 پر بند ہوا تھا۔اب جن افراد نے 156 روپے پر پاؤنڈ خریدا ہے وہ 145 پر نہیں بیچیں گے اس لیے انہوں نے ذخیرہ اندوزی کر لی ہے اور وہ اس امید پر ہیں کہ جلد ہی پاؤنڈ کی قیمت میں بہتری آئے گی۔انہوں نے بتایا کہ جمعہ کی صبح برطانوی پاؤنڈ گر کر 140 روپے پر آگیا تھا مگر کیونکہ کوئی بیچنے ہی نہیں آیا تو قیمت میں کچھ اضافہ ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈالر کے ساتھ شرح تبادل کے حساب سے اس وقت برطانوی پاؤنڈ 139 روپے کا ملنا چاہیے۔ظفر پراچہ کے مطابق یورو بھی 120 روپے سے گرکر 115 روپے پر آگیا ہے تاہم نہ کوئی بیچ رہا ہے اورنہ خرید رہا ہے۔
برطانیہ کے بعدفرانس،ڈنمارک اور ہالینڈ،یورپی یونین کے لئے بڑے خطرے کی گھنٹی بج گئی
برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے فیصلے کے بعد مختلف یورپی ممالک میں دائیں بازوں کی جماعتوں نے یورپی یونین میں شامل رہنے کے معاملے پر عوامی ریفرینڈم کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق فرانس دائیں بازوں کی جماعت کی سربراہ میرین لی پین نے ٹویٹ کی کہ آزدی کی جیت‘ اور کہا کہ فرانس کو بھی اب یہ حق ہے کہ وہ اس بارے میں فیصلہ کرے۔تارکینِ وطن کو پناہ دینے کے مخالف ڈچ سیاست دان گریٹ ویلڈر نے کہا کہ نیدر لینڈ کو بھی چاہیے کہ وہ ’نی ایگزیٹ کو ووٹ دے۔فرانس کی لی پین نے ریفرینڈم پر ٹویٹ میں کہا کہ ’آزادی کی جیت ہوئی جیسے کہ میں کئی برسوں سے کہہ رہی ہوں کہ اب فرانس اور دوسری یورپی ممالک میں بھی ایسا ریفرینڈم ہونا چاہیے۔یاد رہے کہ لی پین فرانس میں سنہ 2017 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں اہم امیدوار ہیں۔نیدر لینڈ کے سیاسی رہنما نے گریٹ ویلڈر نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ ہم اپنے ملک کے مختار خود ہوں، ہمارے اپنے بارڈر، اپنا پیسہ اور اپنی امیگریشن پالیسی ہو۔انھوں نے کہا کہ ’جس قدر جلد ممکن ہو ڈچ افراد کو یورپی یونین کی رکنیت کے حوالے سے اپنی رائے دینی چاہیے۔نیدر لینڈز میں عام انتخابات آئندہ سال مارچ میں ہو رہے ہیں اور بعض جائزہ رپورٹس کے مطابق ویلڈر کی جماعت کی جیت کے امکانات روشن ہیں۔ایک حالیہ ڈچ سروے میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کی رکنیت کے معاملے پر 54 فیصد افراد ریفرنڈم کے حق میں ہیں۔آسٹریا کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے اخراج کے باوجود یورپی یونین قائم رہ سکے گا لیکن اس نتیجے کے دوسرے ممالک پر ہونے والے اثرات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
اس فیصلے کا پاکستانیوں پر کیا اثر ہو گا؟
واضح رہے کہ اطلاعات ہیں کہ برطانیہ میں اب امیگریشن پالیسی مزید سخت کردی جائے گی اور ان تمام افراد کو برطانیہ سے واپس بھیج دیاجائے گا جو کہ یورپی ممالک سے برطانیہ میں داخل ہوئے، یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے فیصلے نے پاکستانی تارکین وطن کو بڑی مشکل میں ڈال دیا ہے بڑی تعداد ایسی ہے جو کہ یورپ کے مختلف ممالک سے اپنا کام ،کاروبار چھوڑ کر برطانیہ میں رہائش پذیر ہوگئی تھی ،اب نئے اقدامات سے ان پاکستانیوں کی واپسی ان یورپی ممالک میں بھی مشکل ہوگئی ہے۔
برطانوی ریفرنڈم نے پاکستان کے سرمایہ کاروں کو بھی ہلاکر رکھ دیا
برطانوی ریفرنڈم نے پاکستان کے سرمایہ کاروں کو بھی ہلاکر رکھ دیا،ایک ہی دن میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج ، 100 انڈیکس 848.01 پوائنٹس کم ہوگیا، پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں مندی کا رجحان رہا، کے ایس ای 100 انڈیکس 848.01 پوائنٹس کے اضافے سے 37389.88 پوائنٹس پر بند ہوا۔ تفصیلات کے مطابق پی ایس ایکس میں مندی کا رجحان رہا اور کاروباری ہفتہ کے آخری روز جمعہ کو کے ایس ای 100 انڈیکس 848.01 پوائنٹس کی کمی سے 37389.88 پوائنٹس پر بند ہوا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس بھی 588.40 پوائنٹس کی مندی سے 21347.16 پوائنٹس پر بند ہوا۔ مزیدبرآں کے ایس سی آل شیئر انڈیکس میں 491.33 پوائنٹس کی کمی رونماء ہوئی جبکہ کے ایم آئی 30 انڈیکس میں 1566.93 پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح بینکس ٹریڈ ایبل (بی اے ٹی آئی) انڈیکس 391.76 پوائنٹس کی کمی سے 15610.87 پوائنٹس پر بند ہوا جبکہ آئل اینڈ گیس ٹریڈ ایبل (او جی ٹی آئی) انڈیکس 626.84 پوائنٹس کی مندی سے 14814.30 پوائنٹس پر بند ہوا۔ آل شیئر اسلامک انڈیکس 324.10 پوائنٹس کی کمی سے 17433.23 پوائنٹس پر بند ہوا۔ مارکیٹ میں مجموعی طور پر 341 کمپنیوں کے حصص کا لین دین ہوا جن میں سے 44 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں تیزی، 276 کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں مندی اور 21 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ سب سے زیادہ تیزی نیسلے پاکستان ایکس ڈی کے حصص کی قیمتوں میں ہوئی جس کے حصص کی قیمت 50 روپے کے اضافے سے 7350 روپے پر بند ہوئی۔ اسی طرح کالگیٹ پام اولیو کے حصص کی سودے بھی 40 روپے کی تیزی سے 1540 روپے پر بند ہوئے۔ سب سے زیادہ مندی رفحان میز پروڈکٹس اور باٹا (پاکستان) کے حصص کی قیمتوں میں ہوئی۔ رفحان میز پروڈکٹس کے حصص کی قیمت 430 روپے کی مندی سے 8170 روپے اور باٹا (پاکستان) کے حصص کی قیمت بھی 50.05 روپے کی کمی سے 3650 روپے رہ گئی۔ سب سے زیادہ کاروبار کے الیکٹرک لمیٹڈ کے حصص میں ہوا جو 2 کروڑ 41 لاکھ 34 ہزار 500 شیئرز رہا جس کی قیمت 7.89 روپے سے شروع ہو کر 7.76 روپے پر بند ہوئی جبکہ ورلڈ کال ٹیلی کام کے 1 کروڑ 52 لاکھ 31 ہزار 500 حصص کے سودے 1.60 روپے سے شروع ہو کر 1.96 روپے بند ہوئے۔ مجموعی طور پر 23 کروڑ 68 لاکھ 39 ہزار 960 حصص کا کاروبار ہوا جس کا تجارتی حجم 15 ارب 29 کروڑ 20 لاکھ 4 ہزار 959 روپے رہا۔ مارکیٹ کیپیٹل 76 کھرب 26 ارب 11 کروڑ 69 لاکھ 33 ہزار 873 روپے سے کم ہو کر 74 کھرب 78 ارب 82 کروڑ 27 لاکھ 66 ہزار 455 روپے رہ گیا۔ فیوچر ٹریڈنگ میں 135 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں تیزی اور 61 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں مندی رہی جبکہ 11 کروڑ 62 لاکھ 9 ہزار 500 حصص کا کاروبار ہوا۔
برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی،27 ممالک کا اتحاد،بڑا اعلان کردیاگیا
برطانوی وزیر دفاع مائیکل فیلن نے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے مستعفی ہونے کے اعلان پر کہا ہے کہ ’نتائج ان کے خلاف آنے کے بعد وزیر اعظم کا استعفیٰ ایک باوقار فیصلہ ہے۔ہم نیٹوکا حصہ رہیں گے اورمغرب کو سیکورٹی فراہم کرتے رہیں گے جبکہ داعش کے خلاف دنیا بھر میں جنگ بھی جاری رہے گی،ملک کو اب نئی کابینہ کی توقع رکھنی چاہیے۔ہمیں اب سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی اور بتانا ہوگا کہ ہم تجارتی شرائط پر بات کر سکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق برطانیہ میں ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج کے بعد ردعمل میں برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے کہا کہ وہ برطانیہ کے یورپی یونین کو چھوڑنے کے فیصلے کے بڑے نتائج مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ یہ نتیجہ ہمارے ملک، یورپ، اور دنیا کے لیے بہت اداس کن ہے۔یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ ہم اپنا اتحاد 27 ممالک تک برقرار رکھنے کے لیے پر عزم ہیں، میں تجویز کروں گا کہ ہم اپنے اتحاد کے لیے بڑے پیمانے پر صلاح و مشورے کا آغاز کریں۔برطانوی دارالعوام کے رہنما اور یورپی یونین سے اخراج کی مہم کے رہنما کرس گریلنگ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو 2020 میں عام انتخابات سے قبل یورپی یونین کو خیرباد کہہ دینا چاہیے،برطانوی ہوم آفس کے وزیر لارڈ طارق احمد نے کہاکہ ڈیوڈ کیمرون کے استعفی سے انہیں ذاتی طور پر دکھ ہوا ہے کیونکہ کیمرون نے اپنے عمل سے ثابت کیا ہے کہ وہ ایک قابل بھروسہ سیاستدان ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو معاشی بحران سے نکال کر عالمی سطح پر ایک بار پھر ایک مضبوط معیشت کے طور پر ابھارنے کا کریڈٹ ڈیوڈ کیمرون کو جاتا ہے۔لارڈ طارق احمد کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کے نتائج سے ظاہر ہے کہ مقابلہ کافی سخت تھا اور اس سے برطانیہ میں ایک واضح تقسیم نظر آتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ریفرنڈم صرف یورپی یونین پر نہیں تھا بلکہ نتائج کا اگر مشاہدہ کیا جائے تو لوگوں نے عدم برابری اور امیگریشن کے مسئلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئیٹ میں کہاکہ یہ زبردست بات ہے کہ برطانوی عوام نے یورپی یونین سے اخراج کے حق میں ووٹ دے کر اپنا ملک واپس حاصل کر لیا ہے۔لندن کے میئر صادق خان نے برطانوی عوام اور عالمی سرمایہ کاروں کو یقین دلایا کہ انھیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں اب بھی یقین کرتا ہوں کہ اگر ہمارا ملک یورپی یونین کا حصہ رہتا تو بہتر ہوتا لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ لندن دنیا کا کامیاب ترین شہر ہی رہے گا۔انھوں نے عوام سے یکجہتی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ لندن میں دس لاکھ سے زائد یورپی افراد رہتے ہیں۔ ان سب کو خوش آمدید۔یوکرین کے وزیراعظم ولادومیر گروسمین نے کہا کہ آج کا دن متحدہ یورپ کے لیے اچھا دن نہیں ہے۔ولادومیر گروسمین نے مزید کہا کہ بہر حال میرے خیال میں یورپی ممالک کے اتحاد کو برقرار رکھا جائے گا، کیونکہ یہ سب کے لیے جمہوری اقدار میں سب سے بنیادی ہے۔ہم یوکرینی یورپی جمہوری اقدار کے پابند رہیں گے۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کامستعفی ہونے کا اعلان،مزید وزارت عظمیٰ سنبھالنے کا ارادہ نہیں،نئی قیادت یورپی یونین سے مذاکرات کریگی،میڈیا سے گفتگو
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ریفرنڈم میں ناکامی پر مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کا مزید وزارت عظمیٰ سنبھالنے کا ارادہ نہیں، تین ماہ بعد وزارت عظمیٰ چھوڑدوں گا، نئی قیادت یورپی یونین سے مذاکرات کرے گی۔سرمایہ کاروں کو یقین دلاتا ہوں کہ برطانوی معیشت کی بہتری کے لیے ہرممکن اقدامات کریں گے۔مجھے برطانیہ سے پیار ہے، اس کے لیے خدمت کرکے مسرت محسوس کی،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ریفرنڈم کے نتائج آنے کے بعد جمعہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہاکہ وہ برطانوی عوام کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، ان پر عمل کیا جائے گا۔برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ برطانوی عوام نے یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں ووٹ دیا،عوام نے یہ فیصلہ سیاسی فیصلے سے بالاتر ہوکر ملکی مفاد میں دیا۔سرمایہ کاروں کو یقین دلاتا ہوں کہ برطانوی معیشت کی بہتری کے لیے ہرممکن اقدامات کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ عوام نے برطانیہ کو مزید خوش حال بنانے کے لیے ہماری حکومت کا ہرمرحلے پر ساتھ دیا۔ تین ماہ بعد ہونے والی کنزرویٹو و پارٹی کی کانفرنس میں نئے وزیراعظم کا اعلان کیاجائے، مجھے برطانیہ سے پیار ہے، اس کے لیے خدمت کرکے مسرت محسوس کی۔واضح رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین کے ساتھ رہنے یا نکلنے سے متعلق ریفرنڈم میں 52فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے نکل جانے جبکہ 48 فیصد یورپی یونین میں رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔