لاہور ( این این آئی)جماعت اہلسنّت پاکستان کے مرکزی امیر صاحبزادہ سید مظہر سعید کاظمی، جماعت اہلسنّت پاکستان کے مرکزی ناظم اعلی علامہ سید ریاض حسین شاہ اور سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی اپیل پر جماعت اہلسنّت اور سنی اتحاد کونسل کے ایک سو مفتیان کرام نے رمضان نشریات کے نام پر ہونی والی خرافات کے خلاف اجتماعی فتوی جاری کردیاہے۔ فتوی میں کہا گیا ہے کہ رمضان نشریات کے پروگراموں کا اکثر حصہ خلا ف شریعت امور پر مشتمل ہوتا ہے۔ اورایسے پروگراموں کو دیکھنا حرام ہے ۔غیر عالم اور غیرمستند نااہل افراد کااہم دینی و فقہی موضوعات پر گفتگو کرنا حرام ہے۔ رمضان نشریات کے نام پرہونیوالے دینی پروگراموں کی میزبانی نیم عریاں لباس پہننے والی اداکاراؤں سے کروانا حرام ہے۔ ٹی وی چینلز پر ہونے والے مخلوط دینی پروگراموں کوحج اور طواف کے اجتماعات سے تشبیہ دینا اسلام کا مذاق اڑانے کے مترادف،دین کی توہین اور کفر ہے ۔ رمضان نشریات کے پروگراموں میں شرعی تقاضوں کو قصداً نظر انداز کیا جا رہا ہے اور دینی شعائر کا مذاق اڑایا جا رہاہے اور یہ سب کچھ دین اور علماء کو آ ڑ بنا کر کیا جا رہاہے اس لئے عوام الناس اور بالخصوص علماء کی ایسے پروگراموں میں شرکت شرعاً سخت ناپسند یدہ ہے اور علما ء کوایسے پروگراموں میں جانے سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ علماء اور عوام ایسے مخرب اخلاق پروگراموں کامکمل بائیکاٹ کریں کیونکہ ایسے پروگرام رمضان کے تقدس کی پامالی اور اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں ۔ سحری اور افطار کی ٹرانسمیشن میں ہونے والے پروگراموں میں عموماً نہ صرف باجماعت نماز ترک ہوتی ہے بلکہ اکثر دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ نماز اداہی نہیں کی جاتی۔ نماز جیسے اہم فرض کا ترک گناہ کبیرہ اور سخت حرام ہے ۔ رمضان نشریات کے نام پر ہونے والے پروگراموں میں انعامات کی تقسیم اور معمولی چیزوں کے حصول کے لئے لوگوں کا طرز عمل ظاہر کرتا ہے کہ یہ قوم بھکاری ہے ۔ جس سے پوری قوم کا تمسخر اڑایا جارہا ہے اور یہ قوم کے تشخص کو مجروح کرنے کے مترادف ہے اور مجموعی طور پر قوم کی توہین ہے ۔رمضان نشریات کے نام پر ہونے والے پروگراموں میں اکثر نئی نسل سے اخلاق باختہ حرکات کروانا اخلاقی اقدار کو مٹانے اور مسخرہ پن پھیلانے اور نوجوان نسل کو تباہ کرنے کے مترادف ہے جو کہ حرام ہے ۔ماہ رمضان کو رمضان نشریات کے ذریعے کمر شل ازم کے فروغ کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے ۔ حالانکہ رمضان المبارک عبادات و صدقات کے فروغ کا مہینہ ہے ۔ دینی پروگراموں کے درمیان ٹی وی چینلز پر چلنے والے غیر اخلاقی ،فحاشی و عریانی پر مبنی اشتہارات حرام ہیں اور حرام مال کو نیکی و دین کے فروغ کے لیے خرچ کرنا بھی حرام ہے ۔ رمضان نشریات میں نادار، مستحق اور بیمار لوگوں کو مدد دینے کے لیے سر عام بلانا بھی ناپسند یدہ ہے ۔لوگوں کو منظر عام پر لائے بغیر ان کی مد د کرنی چاہیے تاکہ ان کی عزت نفس مجروح نہ ہو اور ان کی پردہ پوشی کا بھی بھرم ر ہے۔ اسی طرح لاکھوں روپے ان کے نام پر بٹور کر انہیں چند ہزار روپے دینا بھی شرعاً ناجائز ہے جس مستحق کے نام پر جو بھی فنڈ جمع کیا جائے وہ سارا اسے ہی دیا جائے ۔فتویٰ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ رمضان نشریات کے نام پر ہونے والی خرافات کے خلاف حکومت اور پیمرا فوری نوٹس لے اور انہیں بندکیا جائے ۔ فتوی میں اعلان کیا گیا ہے کہ جمعہ 24جون 18رمضان المبارک کو پورے ملک میں رمضان نشریات کے نام پر ہونے والی خرافات کے خلاف خطبات جمعہ دیے جائیں گے اور ایسے پروگراموں کے خلاف مذمتی قرار دادیں منظور کی جائیں گی اور عوام سے ایسے پروگراموں کے بائیکاٹ کی اپیل کی جائے گی۔فتوی میں مزیدکہا گیا ہے کہہ رمضان المبارک وہ ماہ مقدس ہے جس کے شروع ہوتے ہی پوری امت مسلمہ میں ایک خاص روحانی ماحول قائم ہو جاتاہے لوگ عبادات ، تلاوت ، ذکر ودعا اور دورد و سلام کی کثرت کی طرف مائل ہو جاتے ہیں ۔ اور ہر مسلمان مرد اور عورت کی کوشش ہوتی ہے کہ و ہ اس ماہ مقدس میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرے ۔ بد قسمتی سے گزشتہ چند سالوں میں ہمارے ملک میں الیکٹرانک میڈیا پر رمضان نشریات کے نام پر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلمانوں کو دین سے دور کیا جارہا ہے اورمخلوط پروگراموں میں فحاشی وعریانی کو فروغ دیا جار ہا ہے۔ پہلے جو وقت عبادت ، تلاوت و دعا میں گزر تا تھا اب ٹی وی چینلوں کے سامنے بیٹھ کر ایسے پروگراموں کے دیکھنے میں ضائع کیا جارہا ہے ۔رمضان نشریات میں سحری و افطار میں اداکار وں وگلوکاروں اور سارا سال دینی اخلاقی معاشرتی تعلیمات سے کھلواڑ کرنے والوں کو دین کا مبلغ بنا کر پیش کیا جارہا ہے جو دین سے کھلا مذاق ہے۔ رمضان نشریات میں اسلام اور دینی موضوعات پر وہ لوگ اظہار خیال کر رہے ہیں جو بنیادی دینی معلومات سے بھی واقف نہیں ۔فتوی میں کہا گیا ہے کہ رمضان نشریات کے نام پر ٹی وی چینلز پر فنکاروں کی دکانیں سجانا دین دشمنی ہے۔رمضان جیسے تربیت و اصلاح کے مہینے میں مخلوط میلے سجا کر غیر سنجیدہ حرکتیں کرنا اخلاقی و دینی لحاظ سے درست نہیں ہے۔رمضان المبارک کو فحاشی پھیلانے اور کمرشل ازم کا ذریعہ بنانے والے اللہ کے عذاب سے ڈریں۔رمضان نشریات میں دین داری کی بجائے اداکاری ، صدا کاری، اور فنکاری کے مظاہرے ہوتے ہیں۔ سارا سال ناچ گانے کے پروگرام کرنے والوں کو ٹوپی اور ڈوپٹے پہنا کر دینی پروگرام کی زینت بنانا دین کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔سحری و افطاری کے اوقات میں عوا م کو ٹی وی شوز میں مصروف کرنا دین کی خدمت نہیں بد ترین کمرشل ازم ہے۔رمضان نشریات کے نام پر دینی تعلیمات کو مذاق نہ بنایا جائے اور رمضان نشریات کے پروگراموں میں شریعت کے تقاضوں اور شرعی حدود قیود کا خیال رکھا جائے۔رمضان کو اشتہارات کے حصول اور ریٹنگ بڑھانے کی جنگ کا ذریعہ بنانا مادیت پرستی کی بد ترین مثال ہے۔سب کو سمجھنا ہو گا کہ رمضان برائے فروخت نہیں ہے۔فتوی میں کہا گیا ہے کہ رمضان کے تقدس اور احترام کے منافی ٹی وی پروگرام فی الفور بند کئے جائیں ۔ رمضان نشریات کا قبلہ درست کیا جائے۔رمضان نشریات کے قابل اعتراض حصے روح رمضان کے منافی ہیں۔ رمضان نشریات کے نام پر جو کچھ دکھایا جارہا اس کی اصلاح کی ضرورت ہے۔فتویٰ رمضان نشریات کی اصلاح کے لئے دی گئی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ دینی پروگراموں میں گفتگو کے لیے صرف مستند علماء اور دینی سکالر ز کو بلا یا جائے ۔ لائیو نشریات میں نمازوں کی ادائیگی کے لیے نشریات میں وقفہ کیا جائے اور شر کاء کی تعداد کے مطابق با جماعت نماز کی ادائیگی کے لیے اھتمام و انتظام کیا جائے ۔ مخلوط دینی پروگراموں کو فی الفور بند کیا جائے ۔ دینی پروگراموں کو ایسا شائستہ ،مہذب اور سنجیدہ بنایا جائے جس میں شریعت اور اسلامی اقدار کے خلاف کوئی حرکت نہ ہو بلکہ یہ پروگرام تعلیم و تعلم ، اخلاقی اقدار، اسلام اور پاکستان کی نظریاتی حدود کے تحفظ اور دینی سوچ وفکر کے فروغ کا ذریعہ بنیں ۔ دینی پروگراموں کے دوران چلنے والے اشتہارات فحاشی و عریانی سے پاک ہونے چاہیے ۔پیمرا دینی پروگراموں کی مانٹیرنگ اور نگرانی کے لیے جید علماء و مفتیان کرام پر مشتمل اعلیٰ سطحی بورڈ تشکیل دے ۔