اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ نے گزشتہ چند روز میں حوا کی بیٹیوں کو زندہ جلائے جانے کا نوٹس لے لیا۔ اس ضمن میں ایوان کی کارروائی پانچ منٹ کے لئے معطل کی گئی، معاملہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو بھجوا دیا گیا‘ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچیوں کو زندہ جلایا جانا نہایت خوفناک اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے‘ سخت قانون سازی کی ضرورت ہے‘ قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہا کہ بچیوں کے قتل اور جلائے جانے کے واقعات میں اضافہ جرم کے خلاف عملی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے ہیں‘ اسلام نے عورتوں اور بچیوں کے حقوق کے لئے سب سے پہلے آواز اٹھائی‘ اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت کی عدم توجہی کے سبب اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے صغری امام کا بل منظور ہوجاتا تو ان واقعات میں ملوث افراد کو سزا مل جاتی مگر ایوانوں میں موجود مذہبی لوگ رکاوٹ ہیں۔ جمعرات کو سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس کے شروع ہوتے ہی چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے چند روز سے ہونے والے واقعات پر ایوان کی توجہ دلائی اور کہا کہ اس طرح کے واقعات خوفناک اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں یہ ایوان اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔علاوہ ازیں بحث میں سینیٹر شیری رحمان‘ جہانزیب جمالدینی‘ صلاح الدین ترمذی‘ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم‘ سینیٹر نزہت صادق‘ سینیٹر طلحہ محمود نے حصہ لیا اس موقع پر سینیٹر شیریں رحمن نے کہا کہ تین سو لڑکیکاں آگ کے شعلوں میں پھینک دی گئی ہیں اور اس کو سخت جرائم کے طور پر لایا جائے خواتین محتسب کا قیام عمل میں لایا جائے۔
چاروں صوبوں میں محتسب کا ادارہ قائم ہے۔ جرگہ کی اجازت کچھ جرائم میں ‘ غیرت کے نام پر قتل پر ہمیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہیں ۔صرف فلمیں بنا کر اور آسکر پر تالیاں بجا کر جرائم نہیں روکے جاسکتے۔ سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدنی نے کہا کہ لڑکیوں کو زندہ جلائے جانے کے حوالے سے قومی اور بین الاقوامی طور پر جگ ہنسائی ہورہی ہے یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے اس پر قابو نہ پایا گیا مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔ سینیٹر جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ آج ہم ایک دفعہ پھر زمانہ جاہلیت کی طرف بڑھ رہے ہیں اس زمانے میں زندہ درگور کیا جاتا تھا اور آج جلا دیا جاتا ہے پورے ملک میں ایسے واقعات ہورہے ہیں۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے خواتین اور بچوں کے حوالے سے قانون سازی کررہی ہے انسانی حقوق کی کمیٹی کو بھیجنا درست فیصلہ ہے۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ عورتوں کے خلاف جرم انسانیت کے خلاف جرم ہے اوراس پر سخت سزا ہونی چاہئے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں جرائم ہوتے ہیں اور وہاں کی انتظامیہ کو اس بارے میں معلوم ہوتا ہے مگر کارروائی نہیں کی جاتی سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ قانون موجود ہے قانون کی عملداری ضروری ہے سینیٹر کریم احمد خواجہ نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی کی وجہ سے ایسے رجحانات ہورہے ہیں جو مولوی مارشل لاء کی پیداوار ان کی وجہ سے ایسے جرائم ہوتے ہیں۔
سینیٹر سلیم ضیاء نے کہا کہ آج کے دور میں ایسے واقعات کا ہونا باعث شرم ہے ان مجرموں کو سزا دینی چاہئے جو اس طرح کے جرم میں ملوث پائے جاتے ہیں۔ سینٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا کہ ایک ماں نے اپنی بیٹی کو جلایا ہے۔ گزشتہ دو سے تین ہفتوں میں یہ تیسرا واقعہ ہے ہم معاشرتی طور پر پسماندگی کی طرف جارہے ہیں قوانین موجود ہیں ترقی یافتہ معاشرے اب قبائل سے خاندان اور خاندان سے فرد کو اہمیت دیتے ہیں مگر ہمارے یہاں خاندان کو اہمیت دی جاتی ہے۔ عنبرین کے قاتلوں کی جانب سے دباؤ بڑھایا جارہا ہے کہ انہیں معاف کیا جائے ۔ سابق سینیٹر صغریٰ امام کی جانب سے ایسا قانون بنانے پر بل لایا گیا تھا سینٹ نے اسے منظور کیا مگر قومی اسمبلی میں بیٹھے لوگوں نے اسے منظور نہیں ہونے دیا۔ اگر وہ قانون آجائے تو تین بچیوں کو انصاف مل جائے گا۔ حکومت کو مشترکہ اجلاس بلا کر اس بل کو منظور کرائے ہم حکومت کا ساتھ دیں گے۔ سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ بچیوں کے قتل کا معاملہ اب بڑھتا ہی چلا جارہا ہے اور اس پر عملی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے جرم بڑھ رہا ہے۔ اسلام نے خواتین اور بچیوں کے حقوق کیلئے سب سے پہلے آواز اٹھائی۔ اسلام کبھی بھی اس کی اجازت نہیں دیتا اگر اس جرم کے حوالے سے قانون اور کارروائی کو سخت کرنے سمیت عوام میں اس حوالہ سے شعور پیدا نہ کیا گیا تو مسائل میں اضافہ ہوگا غربت و افلاس کی وجہ سے کچھ ماں باپ اپنے بچوں کی جان لیتے ہیں بچوں کے خلاف جرائم میں پاکستان میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔فرد کے گناہ کو معاف کیا جاتا ہے مگر قوموں کے گناہ معاف نہیں ہوتے۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ عوام کو شعور اور مجمرنوں کو بتانے کیلئے پانچ منٹ کے لئے ایوان کی کارروائی معطل کی جاتی ہے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ مذہبی جماعتوں کے نمائندے جو ایوان میں بیٹھے ہیں ان کو یہ سمجھنا ہوگا۔ اب وہ اپنی روش ترک کردیں۔