لاہور ( این این آئی) پیرس حملوں اوراوسلو ایئرپورٹ پردھماکوں کے بعد لاہور ایئرپورٹ سے یورپ جانیوالی پروازوں کے سامان کی تلاشی کا عمل سخت کر دیا گیا ، تفصیلی تلاشی سے مسافروں کو تاخیر کا سامنا، پی آئی اے، سول ایوی ایشن اور اے ایس ایف میں بھی نئی مشین کے استعمال سے متعلق اختلاف پیدا ہو گئے۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پیرس حملوں اوراوسلو ایئرپورٹ پردھماکوں کے بعد لاہور ایئرپورٹ سے یورپ جانیوالی پروازوں کے سامان کی تلاشی کا عمل سخت کر دیا گیا ہے ۔ قومی ایئرلائنز کی لاہور سے اوسلو اور مانچسٹر جانے والی پروازوں کے سامان کی چیکنگ کے لیے ایئرپورٹ سکیورٹی فورس سمیت سول ایوی ایشن انتظامیہ نے پی آئی اے انتظامیہ پر دباؤ ڈالا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ سامان کی چیکنگ کے لیے نئی اسکیننگ مشین کا استعمال کیا جائے تاکہ یورپی یونین کی تحقیقاتی ایجنسیوں کو تحریری رپورٹ تصویروں کیساتھ بھجوائی جا سکے۔اوسلو اور مانچسٹر جانے والی پروازوں کے سامان کی چیکنگ میں اے ایس ایف اور سول ایوی ایشن کی مداخلت کے باعث اسٹیشن منیجر پی آئی اے لاہورطارق مجید او ردیگر عملہ رکاوٹ بن گئے اور مسافروں کونئی مشین کی بجائے پرانی مشین ہی سے سامان چیک کرانے کی ہدایات کرتے رہے۔ اس موقع پر اے ایس ایف کے سینئر افسر طارق ضمری اورسول ایوی ایشن کیافسران بھی موقع پر پہنچ گئے اور طارق مجید کو ایسا کرنے سیمنع کرنیسمیت مسافروں کو ہدایت کی کہ وہ اپنا سامان نئی اسکیننگ مشین سے چیک کرائیں۔اسٹیشن منیجر پی آئی اے لاہور طارق مجید کا کہنا ہے کہ نئی اسکیننگ مشین ایک وقت میں ایک مسافر کا سامان چیک کرنے میں ایک منٹ صرف کرتی ہے، اگر سینکڑوں مسافروں کی بورڈنگ میں سینکڑوں منٹ لگ جائیں گے تو لاہورسے پروازیں بروقت یورپ روانہ نہیں کی جا سکیں گی جس کی وجہ سے پی آئی اے کو یورپی ممالک میں بھاری جرمانہ برداشت کرنا پڑے گا۔دوسری جانب سول ایوی ایشن اور اے ایس ایف کا کہنا ہے کہ اگر نئی مشین سے سامان کی اسکیننگ نہیں کرائی جائے گی تو یورپ امریکہ جانے والی کسی بھی پرواز کو روانگی کی اجازت نہیں دی جائیگی۔