لاہور(نیوزڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم اور حال ہی میں قائداعظم ٹرافی کا فائنل کھیلنے والے متعدد کھلاڑیوں نے گلابی گیند کو سہی طرح نہ دیکھ پانے کی شکایت کی ہے۔پی سی بی نے پاکستان کے سب سے بڑے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ قائداعظم ٹرافی کے فائنل میں گلابی گیند کا استعمال کیا گیا تھا۔اس میچ میں کوئی بھی بلے باز سنچری بنانے میں ناکام رہا ۔کرکٹ کی معروف ویب کی ایک رپورٹ میں ٹیسٹ کپتان مصباح الحق نے کہا کہ کراچی میں اوس کے باعث بلے بازوں کے لیے کنڈیشنز کافی مشکل ہوگئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ گلابی گیند کافی زیادہ سیم کررہی تھی جبکہ اوس کی وجہ سے پچ پر نمی بلے بازوں کے لیے مشکلات بڑھا رہی تھیں۔مصباح نے کہا کہ فیلڈرز کو اونچے کیچز لینے وقت بال تلاش کرنے میں مشکل پیش آرہی تھی۔اظہر علی نے بھی مصباح الحق کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ وہ گلابی گیند کو کھیلنے میں پوری طرح کمفرٹ ایبل نہیں تھے تاہم مستقبل میں اس حوالے سے مزید تجربات کیے جانے کی ضرورت ہے۔اظہر علی نے کہا کہ مسئلہ سورج غروب ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے، نئی گیند کیخلاف صورت حال قدر بہتر ہے تاہم جیسے ہی یہ پرانی ہوتی ہے اسے دیکھ پانا مشکل ہوتا ہے اور رات میں یہ معمول کے حساب سے کافی زیادہ سوئنگ ہوتی ہے۔توفیق عمر کے مطابق سب سے مشکل وقت وہ ہوتا ہے جب سورج غروب ہورہا ہوتا ہے اور مصنوعی روشنی کا اثر بڑھنے لگتا ہے، ایسی صورت حال میں گلابی گیند کو دیکھنا مشکل ثابت ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جیسے ہی گیند کی چمک ختم ہوجاتی ہے، آپ کو اسے دیکھنے کے لیے زیادہ توجہ دینا پڑتی ہے۔شان مسعود نے کہا کہ گیند کی چمک ختم ہونے کے یہ مختلف رنگوں کی دکھائی دیتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اوس میں بال زیادہ اسکڈ کررہی تھی اور بلے بازوں کو اسی حساب سے ایڈجسٹ کرنا پڑ رہا تھا۔