لاہور( نیوزڈیسک )مردم شماری کی رپورٹس کو مکمل طور پر ترتیب دینے میں تین سال کا عرصہ درکار ہے تاہم حکومت اسے 2018ءکے عام انتخابات سے قبل مکمل کرنا چاہتی ہے ،پاکستان کے ادارہ شماریات کی گورننگ کونسل نے مردم شماری کی نئی ٹائم لائن کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت ابتدائی نتائج 3 ماہ میں مرتب کرلیے جائیں گے،مردم شماری کے ابتدائی نتائج کو یکجا کرنے کا کام رواں سال جون میں مکمل کرلیا جائے گا جبکہ اس کے دیگر پہلوﺅں پر کام دسمبر 2017 تک مکمل کیا جائے گا جس میں اضلاع کے تحت مکمل رپورٹس کی ترتیب شامل ہے۔میڈیا رپورٹ میں اجلاس میں شرکت کرنے والے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ آبادی کی مردم شماری کی رپورٹس کو مکمل طور پر ترتیب دینے کے لیے تین سال کا عرصہ درکار ہوگا تاہم موجودہ حکومت اسے سال 2018 میں ہونے والے جنرل الیکشن سے قبل مکمل کرنا چاہتی ہے۔سال 2017 میں مردم شماری کی رپورٹس مکمل ہونے کے باعث سیاسی جماعتوں اور الیکشن کمیشن کے پاس مذکورہ ڈیٹا کو الیکشن کے حوالے سے استعمال کرنے کے لیے بہت وقت موجود ہوگا۔خیال رہے کہ اس وقت پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اقلیتوں، چاروں صوبائی اسمبلیوں اور خاص طور پر بلوچستان اور قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کے حوالے سے متعدد بل تعطل کا شکار ہیں۔مذکورہ بلوں پر بات چیت کرتے ہوئے دونوں ایوانوں کی کمیٹیاں پہلے سے یہ فیصلہ کرچکی ہیں کہ مردم شماری کے نتائج کی تکمیل تک بلوں پر غور ملتوی کردیا جائے۔مردم شماری کے ذریعے سے ملک بھر میں اندرونی نقل مکانی اور دیہی و شہری آبادی کے بارے میں مکمل اعداد و شمار حاصل ہوجائیں گے۔آبادی کے یہ اعدادو شمار قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیوں کے لیے استعمال ہونگے جو کہ آئین کے تحت اس وقت کی ضرورت ہے۔ذرائع کے مطابق مردم شماری کی درست تاریخوں کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔ تاہم اس بات کا فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ مردم شماری مارچ کے آخری حصے میں کی جائے گی۔مردم شماری کے لیے 14 ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ منظور کیا گیا ہے جو کہ صوبوں کے ساتھ تقسیم کیا جائے گا۔آبادی کی مردم شماری ایک ہی مرحلے میں مکمل کی جائے گی، پہلے تین روز میں مکانات کا شمار دیگر 15 روز میں گھر گھر مردم شماری کے فارم کو پر کرنا اور ایک روز بے گھر افراد کے لیے مختص ہوگا۔پی بی ایس کے مطابق مردم شماری ملٹری فورسز کی مکمل مدد سے کی جائے گی۔