اسلام آباد(نیوزڈیسک)،2015 نے چھ شاندار تحفے دیئے ہیں۔ یہ پاکستان کے لئے گیم چینجر ہیں جن سے ہمارا ملک وقت آنے پر بھرپورفائدہ اٹھائے گا۔ سب سے پہلا 46ارب ڈالر کا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ہے جو پاکستان کی قسمت بدل رہا ہے اور ملک کو ترقی کی ان نئی بلندیوں تک لے جائے گا جن کا پہلے کبھی سنا بھی نہیں تھا۔ بدقسمتی سے راہداری معاہدہ آغاز میں اسلام آباد میں طویل دھرنے کے نتیجے میں ہنگامہ کی وجہ سے ایک سال تاخیر کا شکار رہا اس دھرنے نے چینی صدر کو تاریخی معاہدہ پر دستخط کرنے سے دور رکھا۔ بالآخر نوازشریف حکومت نے بغیر وقت ضائع کئے اس یادگار منصوبہ کو حتمی طور پر طے کرلیا۔ دوسرا تحفہ ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں، تاوان کے بدلے اغواء کرنے والوں اور کراچی میں مافیاز کے خلاف شدید اورغیر متزلزل آپریشن ہے جو کراچی جیسے میگا سٹی میں امن بحال کرنے میں ایک انقلاب سے کم نہیں۔ کراچی جو کئی دہائیوں سے سول اور فوجی حکومتوں کے ادوار میں مسلسل جل رہا تھا جبکہ ان حکومتوں نے معمولی سیاسی مفادات کی خاطر شترمرغ کی طرح اپنا سر ریت میں دبائے رکھا۔ ستمبر 2013ء سے یہ آپریشن مختلف رفتار سے چلتا رہا مگر اس میں اس وقت تیزی آئی جب رینجرز نے11 مارچ کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مارا۔ اس کے بعد کراچی میں امن لانے کے لئے کوششیں انتہائی بھرپور اوربامقصد ہوگئیں۔ اس کارروائی کے بعد ایم کیو ایم ابھی تک نہیں سنبھلی۔ سال کے اس آخری ماہ کوسندھ اور وفاقی حکومتوں میں خطرناک تصادم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس میں رینجرز بغیر لگی لپٹی پولیس کے وہی اختیارات مانگ رہی ہے جو اسے پچھلے کئی ماہ سے حاصل تھے۔ پیپلزپارٹی نوازشریف حکومت کو دھمکیاں اور تنبیہہ کررہی ہے جو کسی بھی قیمت پرکراچی سے ہر قسم کے جرائم پیشہ عناصر کے خاتمہ کے پُرعزم ہے۔ روزنامہ جنگ کے معروف صحافی طارق بٹ کی رپورٹ کے مطابق فوجی قیادت کا بھی یہی اٹل موقف ہے۔ تیسرا تحفہ فوجی آپریشن ضرب عضب اور کائونٹر ٹیررزم کے قومی ایکشن پلان کے نتائج پر قوم کا خوش ہونا ہے۔ بیشتر دہشت گرد ماردیئے گئے یا گرفتار کرلئے گئے ہیں اور یہ مہم اپنے منطقی انجام تک بلا تعطل جاری رہے گی۔ 2015ء میں جب آپریشن شروع کیا گیا تھا اس وقت پاکستان اتنا محفوظ نہیں تھا جتنا اب ہے۔ چوتھی قابل ذکر بات سول ملٹری تعلقات تھے جو جمہوریت مخالف عناصر کی سازشوں کے باوجود بالکل معمول کے مطابق رہی ہے۔ پاکستان کو یہ چار شاندار فوائد حکومت، تمام سیاسی قوتوں اور فوجی قیادت خاص کر آرمی چیف جنرل راحیل شریف میں غیر معمولی اتفاق رائے کی وجہ سے حاصل ہوئے ہیں۔ اقتصادی راہداری، ضرب عضب اور کراچی آپریشن پر فوجی سربراہ اور وزیراعظم کا نقطہ نظر ایک ہے۔ خواہ یہ ضرب عضب ہو، کراچی آپریشن یا بغیر کسی رکاوٹ اقتصادی راہداری کی تکمیل ہو یا سول ملٹری تعلقات، ان سب کے برقرار رہنے اور ان کی تعمیرکے لئے پائیدار اور مخلص کوششوں کی ضرورت ہے۔ کوئی بھی تصادم ظاہر ہے ان تمام مثبت اور نتیجہ خیزمنصوبوں کے لئے انتہائی نقصان دہ ہوگا۔ کام ابھی ختم نہیں ہوا جسے مسلسل دیانت داری اور سنجیدگی کی ضرورت ہے۔ اس سال کا پانچواں تحفہ جمہوریت کی بنیادی سطح پر مضبوطی ہے۔ ایک دہائی بعد بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے۔ اس کا تمام سہرا سپریم کورٹ کے سر جاتا ہے جس نے حکمراں جماعتوں کو یہ الیکشن منعقد کرانے پر مجبور کیا۔ خیبرپختونخوا جہاں ایک ہی دن الیکشن ہوئے وہاں تشدد اور سنگین بدانتظامی دیکھنے میں آئی جبکہ پنجاب اور سندھ جہاں مرحلہ وار انتہائی پرامن انتخابات ہوئے۔ ان انتخابات کے نتیجے میں پیپلز پارٹی جو حوصلہ ہار بیٹھی تھی اندرون سندھ اکثریتی جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی۔ پنجاب میں شاندار کارکردگی پر مسلم لیگ (ن) حد سے زیادہ پراعتماد ہوگئی۔ ان انتخابات کے نتیجے میں ایم کیو ایم نے بھی مایوسی سے نجات حاصل کی کیونکہ اس نے کراچی میں شاندار کامیابی حاصل کرکے خودکو میئرشپ کا اہل ثابت کیا ہے۔ کراچی اور پنجاب میں شکست کے بعد پاکستان تحریک انصاف کا سرنگوں رہا مگر خیبرپختونخوا میں اس نے شاندارکامیابی حاصل کی ہے۔ چھٹی بات یہ ہے کہ دھاندلی کا واویلا جو پی ٹی آئی چیئرمین کئی ماہ سے کررہے تھے جس سے ایک موقع پر جمہوری عمل کے ختم ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا، سپریم کورٹ کے تین رکنی جوڈیشل کمیشن نے دفن کردیا۔ اس کے علاوہ 2015ء کی دوسری ششماہی میں پاکستانی اور بھارتی وزرائے اعظم کے درمیان ہونے والی تین (اوفا، پیرس اور لاہور) ملاقاتوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ یہ عمل مفید اور بامعنی رہے گا۔ مزید برآں پشاور کے آرمی پبلک سکول کے بچوں کے قتل عام کے بعد 8 سال بعد سزائے موت پرپابندی ختم ہوئی۔ پہلے پہل محدود دہشت گردوں کو پھانسیاں دی گئیں مگر بعد میں ہر طرح کے قاتلوں تک اسے توسیع دے دی گئی۔