منگل‬‮ ، 22 اپریل‬‮ 2025 

نوازشریف اورمودی کی ملاقات کیوں ہوئی ؟اس کاپس منظرکیاہے ؟آئندہ کیاہوگا؟

datetime 28  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان کے سیاسی حلقوں میں یہ سوال بہت اہمیت اختیار کرگیا ہے کہ لاہور میں نواز مودی ملاقات کیوں ہوئی، پس منظر کیا تھا اور آئندہ کے اراد ہ کیاہیں؟ اہل نظر اس بات پر متفق ہیں کہ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کا دورہ لاہور بین الاقوامی دباﺅ اور بھارت کی داخلی سیاست میں تیزی سے پیدا ہونے والے اتار چڑھاﺅ سے پیدا شدہ اثرات کا شاخسانہ تھا۔ اس حوالے سے وفاقی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے جو قومی سلامتی اور خارجہ تعلقات میں نمایاں مقام رکھتے ہیں اور پیرس کے حالیہ دورےمیں بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے بتایا کہ 30 نومبر کو پیرس میں موسمیاتی تبدیلیوں پر عالمی کانفرنس کے موقع پر دونوں وزرائے اعظم کی مختصر ملاقات میں ایک بات طے کر لی گئی تھی کہ دونوں ملکوںکو تعلقات بہتر بنانا ہونگے۔ پاک بھارت تعلقات میں پیرس سے لاہو ر تک کے سفر کو اسی ایک متفقہ نکتے کے پس منظر میں دیکھنا چاہیے۔ پیرس ملاقات میں جب تعلقات کو بہتر بنانے پر بات چلی تو وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بھارتی ہم منصب کو تجویز کیا کہ وہ اپنی وزیر خارجہ کو اسلام آباد بھیجیں جہاں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس ہورہی ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے اس پر تجویز پیش کی کہ سشما سوراج کے دورہ پاکستان سے قبل دونوں ملکوں کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزرز( این ایس ایز) کی میٹنگ ہونی چاہیے۔ وزیراعظم نواز شریف نے اس تجویز کی حمایت کے ساتھ یہ شرط بھی لگائی تھی کہ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزرز کی میٹنگ میں سیکرٹری خارجہ بھی ساتھ ہونگے۔ اس طرح پاکستان اوربھارت دونوں کی شرائط مان لی گئیں بھارت نے قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات تجویز کی اور پاکستان نے اس ملاقات میں سیکرٹریز خارجہ کو ساتھ رکھنے کیلئے کہا تاکہ ملاقات میں وسیع تر ایجنڈے پر بات چیت ہونی چاہیے۔5دسمبر 2015 کوپاکستان کے مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل(ر) ناصر جنجوعہ اور بھارت کے مشیر قومی سلامتی اجیت دوول کے درمیان بنکاک میں ملاقات ہوئی، اس موقع پر پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری اور بھارت کے سیکرٹری خارجہ سبرامنیم جے شنکر بھی موجود تھے۔ روزنامہ جنگ کے معروف صحافی طاہرخلیل کی رپورٹ کے مطابق اس ملاقات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ میں خطے میں امن و سلامتی کیلئے دہشتگردی کے خاتمے اور جموں و کشمیر مسئلے کے حل اور کنٹرول لائن پر کشیدگی کم کرنے کی بات کی گئی اس طرح بھارت کی جانب سے دہشتگردی اورپاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے معاملات کو مشترکہ اعلامیہ کا حصہ بنایا گیا اور دونوں مشیروں کی اس میٹنگ کے ذریعے بین الاقوامی برادری کو واضح پیغام دینا مقصود تھا کہ دونوں ملک بات چیت شروع کرنا چاہتے ہیں، اس حوالے سے امریکا، یورپی یونین ،چین سمیت دیگر ممالک پاکستان اور بھارت پر مسلسل دباﺅ ڈال رہے تھے کہ وہ بات چیت کا سلسلہ شروع کریں اور کشیدگی کم کریں۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے جنوری میں دورہ پاکستان میں بھی کہا تھا کہ ڈائیلاگ شروع کریں، بھارت پر بین الاقوامی دباﺅ اس لئے بھی زیاد ہ تھا کہ عالمی برادری یہ سمجھتی ہے کہ پاکستان تو بات چیت کرنا چاہتا ہے لیکن بھارت تیار نہیں، وفاقی سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزرز نے جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے اقدامات کی بات کی تھی لیکن دونوں ملکوں کے مابین مذاکراتی عمل کی بحالی کا اصل فیصلہ بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج کے 8دسمبر کے دورہ اسلام آباد میں ہوا تھا۔اس دورے میں دونوں فریقین نے جامع دو طرفہ مذاکرات شروع پر اتفاق کیا اورخارجہ سیکرٹریوں کو امن و سلامتی، اعتماد سازی اقدامات، جموں و کشمیر، سیاچن، سرکریک، وولر بیراج، تلبل نیوی گیشن پروجیکٹ، اقتصادی و تجارتی تعاون، انسداد دہشتگردی، نارکاٹکس کنٹرول، انسانی ہمدردی کے امور، عوامی سطح پر وفود کے تبادلوں اورمذہبی سیاحت سمیت ڈائیلاگ شروع کرنے اور شیڈول وضع کرنے کے امور پر شیڈول وضع کرنے کی ہدایت کی تھی اور اب پاک بھارت خارجہ سیکرٹریوں کی بات چیت 15 جنوری کو اسلام آباد میں طے کی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ خارجہ سیکرٹریوں کی سطح پر مذاکراتی عمل کی بحالی کا کام شروع ہونے پر بھارتی وزیراعظم نے دورہ لاہور کا فیصلہ، ماحول سازگار بنانے کے لئے کیاتھا، تاکہ باضابطہ ڈائیلاگ سے پہلے مذاکراتی ماحول کی فضا کو بہتر بنایا جائے تو اس کے مثبت اثرات دونوں ملکوں کے مذاکراتی عمل پر بھی مرتب ہوں گے، ذرائع نے کہا کہ لاہور میں نواز مودی ملاقات اسی پس منظر میں ہوئی اوربھارتی وزیراعظم نے کسی پیشگی منصوبہ بندی کے بغیر لاہور کا دورہ کیا اور پونے بارہ بجے وزیراعظم نواز شریف کو کال کرکے دورے کی اطلاع دی تھی، اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر ڈاکٹر رگھوان کو بھی پونے بارہ بجے ہی اپنے وزیراعظم کے لاہور اترنے کی اطلاع ملی تو وہ بھاگم بھاگ بمشکل موٹروے سے عین وزیراعظم نواز شریف کا جاتی امرا سے لاہورائرپورٹ پر ہیلی کاپٹر لینڈ ہونے سے محض دومنٹ پہلے ہوائی اڈے پر پہنچے تھے۔ ذرائع نے کہا کہ مودی کے دورہ لاہور کو پاک بھارت تعلقات میں اہم علاقائی حیثیت سے دیکھا جارہا ہے، اس دورے کے نتیجے میں اگر کنٹرول لائن پر کشیدگی کم ہوتی ہے اور لوگوں کو آمدورفت کیلئے ویزا سہولتیں ملنا شروع ہوجائیں تو پاکستان کےلئے آگے بڑھنا ممکن ہوجائے گا۔



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…