نیو دہلی (آن لائن)اگر آپ کوآج سے پہلے کبھی فٹ بال دیکھنے میں دلچسپی نہیں رہی ، توامید کی جا سکتی ہے کہ آج کے بعد آپ اپنے گزشتہ فیصلے پر لازماً نظر ثانی کریں گے۔اس کی بڑی وجہ پاکستانی خواتین فٹ بال ٹیم کی ایک جھلک ہے جو آپکو ضرور اگلے جنوبی ایشیائی فٹ بال مقابلے دیکھنے کیلئے قریبی سٹیڈیم جانے پر مجبور کر دے گی۔آج ہم آپکے ساتھ پاکستانی خواتین فٹ بال ٹیم کو حاصل ہونے والی متفقہ حمایت کی چند وجوہات شیئر کریں گے۔مذکورہ حمایت کی بڑی وجوہات میں سے ایک پاکستانی خواتین فٹ بال ٹیم کی مینجر راحیلہ زرمین بھی ہیں۔ اگرچہ قومی ٹیم کی مینجر مورنھو یا فرگی تو نہیں تاہم ان سے کچھ کم بھی نہیں ہیں۔ 22 سالہ کھلاڑی جو بنیادی طور پر بلوچستان یونائیٹڈ ایف سی کے ڈومسٹک سرکٹ کے انتظامات سنبھالتی ہیں ،گزشتہ تین سال سے قومی فٹ بال ٹیم کی ذمہ داریاں بھی بخوبی احسن سرانجام دے رہی ہیں۔دوسری بڑی وجہ ہیں خوبرو حسینہ صالحہ بلوچ جو قومی ٹیم اور بلوچستان یونائیٹڈ کی مینجر کے فرائض سر انجام دے رہی ہیں۔تیسری وجہ قومی ٹیم کی سب سے کم عمر عیسائی کھلاڑی جویان گیرالڈین تھامس ہیں۔17سالہ کھلاڑی نے 2014ئ میں پہلی بار بین الاقوامی کھیل میں حصہ لیا۔علاوہ ازیں قومی ٹیم کی گول کیپر سے دہ ماہ پارہ بھی بلوچستان یونائیٹڈ کے منسلک ہیں۔قومی فٹ بال ٹیم کی کپتان حاجرہ خان کپتانی کے ساتھ کراچی کے دیا وومن فٹ بال کلب کیلئے بطور مڈ فیلڈر بھی کھیلتی ہیں۔اگر آپکا تجسس تاحال برقرا ہے تو مستقبل قریب میں منعقد کیے جانے والے ایشیائی خواتین فٹ بال مقابلے ضرور دیکھیں۔