اسلام آباد(نیوز دیسک) حکومت پاکستان نے ایم کیو ایم کے لندن میں قتل ہونے والے رہنما عمران فاروق کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا جس میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سمیت دیگر رہنماو¿ں کو نامزد کیا گیا ہے.نجی ٹی وی چینل کے مطابق فیڈل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر انعام غنی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا.مقدمے میں ایم کیو ایم کے رہنماو¿ں محمد انور، افتخار حسین، معظم علی خان، خالد شمیم، کاشف خان، کامران اور سید محسن علی کو بھی نامزد کیا گیا۔مقدمے میں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی سازش اور قاتلوں کومدد فراہم کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں.ایف آئی اے کی جانب سے درج مقدمے میں دفعہ 34، 109، 120بی،302اور 7 اے ٹی اے شامل کیے گئے ہیں.عمران فاروق کے قتل کے حوالے سے مقدمہ درج کرنے پر ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اس مقدمے کی ٹائمنگ دیکھنا بہت ضروری ہے۔ڈاکٹر خالد مقبول نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کا ووٹر انتہائی باشعور ہے اس مقدمے کا انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔خیال رہے کہ ایف آئی اے نے یہ مقدمہ اس روز درج کیا جب کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے تھے۔قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے 4 روز قبل اعلان کیا تھا کہ ڈاکٹر عمران پاکستانی تھے لہذا حکومت کا فرض ہے کہ وہ اس کیس کی تحقیقات کرے۔واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن میں گرین لین کے علاقے میں اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ کام سے گھر کی طرف آ رہے تھے۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ پچاس سالہ رہنما چھریوں کے وار سے ہلاک ہوئے تھے جبکہ جائے وقوع سے ایک ساڑھے پانچ انچ کی چھری اور ایک اینٹ بھی برآمد کی گئی تھی۔جون 2013 میں عمران فاروق کو قتل کرنے کے جرم میں 2 پاکستان نڑاد افراد کو لندن میٹرو پولیٹن پولیس نے گرفتار کیا تھا۔بعد ازاں کراچی کے علاقے عزیز آباد سے گرفتار کیے گئے تیسرے ملزم معظم علی کو 90 روز کے ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے کیا گیا تھا۔معظم علی پر عمران فاروق کے مبینہ قاتلوں کو مالی اورلاجسٹک مدد فراہم کرنے کا الزام ہے۔بعدازاں ایم کیو ایم نے معظم علی سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔