اسلا م آباد(نیوزڈیسک)آپ پاکستان میں پیش آنے والے تازہ ترین واقعات کا تجزیہ کر لیجئے‘ کیا پاکستان میں پچھلے چھ ماہ سے داعش کا لفظ بار بار سامنے نہیں آ رہا؟ فوج پر حملہ آوروں کو سپورٹ کہاں سے مل رہی ہے؟ صفورا جیسے سانحے داعش کے کھاتے میں کیوں چلے جاتے ہیں؟ دیواروں پر داعش کی چاکنگ کون کر جاتا ہے‘داعش کے پمفلٹ کون بانٹ رہا ہے اور کیوں بانٹے جا رہے ہیں‘ فوجیوں پر حملے کیوں ہو رہے ہیں اور بین الاقوامی میڈیا پاکستان کو داعش کا اگلا ٹارگٹ کیوں قرار دے رہا ہے؟ آپ بھی اگر ان تمام خبروں کا جائزہ لیں گے تو آپ کے اندر بھی خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھیں گی‘ آپ کو بھی یہ شک ہو جائے گا‘ معروف اینکرپرسن اورکالم نگارجاوید چوہدری نے اپنے کالم میں انکشاف کیاہے کہ امریکا کی کوشش ہے یہ جنرل راحیل شریف سے داعش کے خلاف وہی کام لے جو اس نے 2001ءمیں طالبان کے خلاف جنرل پرویز مشرف سے لیا تھا اور اگر جنرل راحیل شریف بھی جنرل مشرف کی طرح امریکا کے جھانسے میں آ جاتے ہیں تو پھر آپ خود اندازہ کیجئے‘ 2016ءکے اس کوبرا ایفیکٹ کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ وہ پاکستان جو آج تک 1980ءاور 2001ءکے کوبرا ایفیکٹس سے باہر نہیں نکل سکا وہ 2016ءکے ایفیکٹس سے کیسے باہر آئے گا چنانچہ ہوشیار ہو جائیں‘ پاکستان میں کسی بھی وقت داعش کی موجودگی کے خوفناک انکشافات سامنے آ سکتے ہیں‘ داعش پاکستان کی حساس ترین تنصیبات پر حملہ بھی کر سکتی ہے اور امریکا کی طرف سے داعش کے پاکستانی رابطوں سے جنگ کا حکم بھی آ سکتا ہے‘ اس حکم‘ اس حملے اور ان انکشافات کا صرف اور صرف ایک ہی مقصد ہو گا‘ پرانے کوبرا ایفیکٹس سے نکلنے کےلئے ایک نئے کوبرا ایفیکٹ کی ایجاد‘ دس سال طویل ایک نئے دور کا آغاز۔