لاہور( نیوزڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی نے آصف علی زرداری کے خلاف جھوٹے کیسز بنانے پر وزیر اعظم نواز شریف سے معافی مانگنے ، بینظیر بھٹو کے قتل کے حوالے سے سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کیخلاف کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے اور پیپلز پارٹی کی درخواست پر اعلیٰ عدلیہ میں زیر سماعت مقدمہ کو ہنگامی بنیادوں پر سننے کی قرارداد یںمنظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقاتی ادارے شریف برادران کے خلاف کیوں حرکت میں نہیں آتے ؟،پیپلزپارٹی کی سیاست کی عمارت اسلام ہمارا دین،جمہوریت ہماری سیاست ،سوشلزم ہماری معیشت اور طاقت کا سرچشمہ عوام کے چار بنیادوی اصولوں پر کھڑی تھی لیکن بعد میں ہم نے شہادت ہماری منزل کاپانچواں اصول بھی اس میں شامل کر لیا ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے 48ویں ےوم تاسیس کی تقریب لاہور میں منعقد ہوئی ۔ تقریب سے منظور وٹو ،اعتزاز احسن ، سردار لطیف کھوسہ ،ثمینہ گھرکی ،تنویر اشرف کائرہ، الطاف قریشی، اورنگزیب برکی،بیگم بیلم حسنین سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا ۔منظور وٹو نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو متفقہ آئین دیا پاکستان کے لئے ان کی خدمات ہمیشہ سنہری حروف میں لکھی جائیں گی۔اعتزاز احسن نے کہا کہ پی پی پی کی سیاسی عمارت چار رہنماءاصولوں اسلام ہمارا دین،جمہوریت ہماری سیاست ،سوشلزم ہماری معیشت اور طاقت کا سرچشمہ عوام کی بنیاد پر کھڑی کی گئی ،قیادت کی شہادت کے بعد شہادت ہماری منزل کا پانچویں اصول کا بھی اضافہ کیا گیا ۔ پاکستانی سیاست کو انہی پانچوںاصولوں پر گلگت سے لے کر گوادر تک اور واہگہ سے گلبدین تک بحال کروانا صرف بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری کا فرض نہیں بلکہ میرے سمیت سب پاکستانیوں کا فریضہ ہے۔انہوں نے کہا کہ قتل گاہ سے شہید ذولفقار علی بھٹو کا علم اٹھا کر ان کی نوجوان بیٹی محترمہ بینظیر بھٹو پاکستان کے عوام کی حالت بدلنے کے لئے ،ان کے مسائل حل کرنے کے لئے ان کی جدوجہد میں ساتھ دینے کے لئے اور قیادت کرنے کے لئے حاضر ہوگئیں اور پھر طے شدہ اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے دو بار وزیر اعظم بنیں اور تیسر ی بار بھی یقینی تھا کہ وہ وزیر اعظم بن جائیں لیکن انہیں انتخاب سے دس بارہ روز قبل قتل کر دیا گیا۔انہوںنے کہا کہ آج وزیر اعظم نواز شریف سے کوئی پوچھنے والا نہیں کہ ان کے پاس اتنی دولت کہاں سے آئی اور وہ ٹیکس کیوں ادا نہیں کرتے ۔شریف بردارن کے خلاف نیب اور ایف بی آر حرکت میں کیوں نہیں آتا ؟۔ لطیف کھوسہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں تمام تر منفی پروپیگنڈے کے باوجود پیپلز پارٹی نے کلین سویپ کیا ہے ۔وزیراعظم کے بیٹے حسن نواز نے دنیا بھر میں جائیدادیں بنا رکھی ہیں ان کا شمار دنیا بھر کے امیرترین لوگوں میں ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ شریف برادران نے 90 کی سیاست دوبارہ شروع کر دی ہے لیکن ہم جمہوریت کی مضبوطی چاہتے ہیں۔ثمینہ خالد گھرکی نے کہا کہ پیپلزپارٹی آج بھی سب سے بڑی جماعت جس کی جڑیں پورے ملک میں موجود ہیں ۔بلاول بھٹو زرداری سب کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں اور ان کی مشاورت سے پارٹی کو چلا رہے ہیں۔ تقریب میں چار قراردادیں منظور کی گئیں ۔پہلی قرار داد میں وزیراعظم محمد نواز شریف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے سابقہ دور حکومت میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پر قائم ہونے والے جھوٹے اور بے بنیا د مقدمات میں آصف علی زرداری کے باعزت بری ہونے پر میڈیا پر آکر پیپلز پارٹی کی قیادت سے معافی مانگیں۔ دوسری قرار داد میں کہا گیا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی زندگی میں متعدد بار اس بات کا اظہار کیا اگر انہیں شہید کردیا گیا تو سابق جنرل(ر) پرویز مشرف اس کا ذمہ دار ہو گا ہم عدلیہ اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پرویز مشرف کو اس مقدمے میں بچانے کے لئے جو کوششیںکی گئیں انہیں روکا جائے ،محترمہ بے نظیر بھٹو کے بیان کو بنیاد بنا کر پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ انصاف کے اصولوں کے مطابق چلایا جائے ۔تیسری قرار دا د میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی عدلیہ اور دنیا بھر کا جوڈیشنل سسٹم اس بات کو مانتا ہے کہ شہید زوالفقار علی بھٹو کا جوڈیشل مرڈر کیا گیا شہید زوالفقار علی بھٹو کی مظلومیت کا مقدمہ آج بھی پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ میں زیر التوا ہے ےہ ہاﺅس عدلیہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس مقدمے کو ہنگامی بنیادوں پر چلایا جائے تاکہ پاکستان کی عدلیہ اپنے دامن پر لگے شہید بھٹو کے قتل کے داغ کا ازالہ کر سکے ۔چوتھی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ آج سے دو سال قبل بلاول بھٹو زرداری پاکستان کے واحد سیاسی لیڈر تھے جو دہشت گردوں اور طالبان کو للکاررہے تھے اور ان کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کررہے تھے جبکہ دیگر تمام سیاسی لیڈر ان طالبان کو بھٹکا ہوا بھائی قرار دیکر ان سے مذاکرت جاری رکھنے کے حامی تھے آج پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں کے راہنما اور ادارے بلاول بھٹو زرداری کے ویثرن کو قبول کر چکے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی حمائت کررہے ہیں ےہ ہاﺅس وزیراعظم نواز شریف‘عمران خان‘ سراج الحق اور دیگر تمام سیاسی راہنماﺅں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ عوام میں آکر اس بات کو قبول کریں کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا سیاسی ویثرن ان تمام لیڈروں سے زےادہ ہے اور وہ طالبان اور دہشت گردوں کی غلط حمائت کرنے سے بلاول زرداری اور پاکستان کی عوام سے معافی مانگیں ۔