لاہور (نیوزڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سہیل ضیاءبٹ کی بریت کیخلاف نیب کی اپیل مسترد کر دی۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ نیب پنجاب کے سینئر سپیشل پراسکیوٹر فیصل رضابخاری نے موقف اختیار کیا کہ سہیل ضیاءبٹ نے 1988ءمیں کوآپریٹو سکینڈل کے ملزم چوہدری عبدالحمید سے 20لاکھ روپے وصول کئے اور احمد مینشن نامی عمارت کا قبضہ واگزار کرا کر دیا، نیب نے تمام ثبوت احتساب عدالت میں پیش کئے مگر اس کے باوجود احتساب عدالت نے مارچ 2012ءمیں سہیل ضیاءبٹ کو ریفرنس سے بری کر دیا، احتساب عدالت کا فیصلہ حقائق کے برعکس ہے ۔ لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہےکہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم کرتے ہو ئے سہیل ضیاءبٹ کی بریت منسوخ کی جائے۔فاضل بنچ نے نیب کے وکیل کے دلائل اور موقف کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے سہیل ضیاءبٹ کی بریت کیخلاف نیب کی اپیل خارج کر دی ۔