اسلام آباد (نیوزڈیسک)پاکستان میں قائمقام بنگلہ دیشی ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے جنوبی ایشیاءوسارک کی طرف سے پیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے آگاہ کیا گیا کہ حکومت پاکستان بنگلہ دیشی حکومت کی طرف سے 23نومبر 2015کو جاری کئے گئے مراسلے میں عائد کئے گئے بے بنیاد اور بلا جواز الزامات کو مسترد کرتی ہے ۔بنگلہ دیشی ہائی کمشنر سے کہا گیا کہ یہ امر باعث افسوس ہے کہ پاکستان کی طرف سے بنگلہ دیش کے ساتھ برادرانہ تعلقات کی سرگرم خواہش کے باوجود حکومت بنگلہ دیش کی جانب سے پاکستان کو بد نام کر نے کی کوششیں کی گئیں ۔ڈائریکٹر جنرل وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان یقین رکھتا ہے کہ دونوں ممالک کے عوام دوستی اور بھائی چارے کے رشتوں کو نا صرف قائم رکھنا بلکہ انہیں مزید مستحکم کر ناچاہتے ہیں تاہم افسوس ناک طورپربنگلہ دیش کی حکومت ان جذبات کا احترام نہیں کررہی ۔بنگلہ دیشی قائمقام ہائی کمشنر سے کہا گیا کہ 1974میں طے پانے والا سہ فریقی معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بنیاد ہے ۔اس امر کے باوجود بنگلہ دیشی حکومت یہ دلیل پیش کرتی ہے کہ پاکستان 1974ءکے معاہدے کی گمراہ کن تشریح کرتا ہے یہ واضح کیا جاناضروری ہے کہ معاہدے کے فریق کے طورپر حکومت بنگلہ دیش نے معاہدے میں فیصلہ کیا تھا کہ وہ ہمدردی کے اقدام کے طورپر قانونی اقدامات نہیں کریگا ۔پاکستانی ڈائریکٹر جنرل وزارت خارجہ نے کہاکہ حکومت پاکستان بنگلہ دیش کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اعادہ کرتی ہے کیو نکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستانی عوام کے دل بنگلہ دیشی عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں ۔دونوں ممالک کےلئے یہ بات نہایت اہم ہے کہ جنوبی ایشیائی بر صغیر کے مسلمانوں کےلئے الگ مادر وطن کے قیام کےلئے اپنے عوام کی جانب سے ادا کئے گئے کر دار کو فراموش نہیں کیا جانا چاہیے اس لئے یہ نہایت ضروری ہے کہ خیر سگالی ¾دوستی اور ہم آہنگی کے جذبے کے تحت آگے بڑھ کر پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام کی اجتماعی بہبود کےلئے کام کیا جائے ۔