لاہور(نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ500 خاندان ملک کو کھا رہے ہیں، علامہ اقبال اور قائداعظمؒ کی سوچ میں جو پاکستان تھا وہ نہیں بنا، اگر یہی پاکستان بننا تھا تو اس سے بہتر تھا کہ نہ بنتا، ہم غلط راستے پر چلے گئے ہیں، ہم نے انصاف کی جنگ لڑنی ہے۔ تحریک انصاف کو مظلوم اور پسے ہوئے طبقے کے ساتھ کھڑا کریں گے۔ وہ تحریک انصاف کے یوتھ کنونشن سے خطاب کررہے تھے جس میں چودھری محمد سرور، عبدالعلیم خان، عمر سرفراز چیمہ، نعیم الحق، جمشید اقبال چیمہ، سید راشد ریاض، زبیر نیازی، عبید اللہ چودھری اور میاں فرخ حبیب بھی موجود تھے۔ عمران خان نے کہا کہ گاندھی بڑے لیڈر تھے، ہمیں یہ ماننا چاہئے کہ انہوں نے آزادی کی جنگ لڑی۔ غفار خان اور مفتی محمود بھی بڑے لیڈر تھے۔ وہ کہتے تھے کہ پاکستان نہیں بننا چاہیے۔ مولانا ابوالکلام آزاد نے کہا تھا کہ پاکستان بنا تو یہ کچھ ہوگا پھر وہی کچھ ہوا۔ ہم ملک میں اچھے برے کی تمیز ختم کر بیٹھے ہیں۔ پاکستان کا مسئلہ وسائل کی کمی نہیں اللہ نے پاکستان کو بہت وسائل دیئے ہیں۔ خیبر پی کے کی حکومت میں آکر مجھے پتہ چلا کہ صرف وہاں اتنے وسائل ہیں کہ اُن سے پورا ملک چلایا جا سکتا ہے۔ میں نے لندن جاکر دیکھا کہ مغرب کی اخلاقیات ہم سے بہت اونچی تھیں۔ انصاف کے لئے کمٹمنٹ ان میں ہم سے زیادہ تھی، ان کے ادارے ہمارے اداروں سے زیادہ مضبوط تھے۔ وہاں تعلیم کا بجٹ پورے پاکستان کے بجٹ سے زیادہ تھا۔ ان کے جانوروں کو وہ حقوق حاصل تھے جو پاکستان میں انسانوں کو نہیں۔ ہم نے خیبر پی کے میں سڑکوں پر بے آسرا پھرنے والے بچوں کے لئے سنٹر بنایا، یہاں کچی آبادیوں میں انسان جانوروں سے بری حالت میں رہ رہے ہیں مغرب نے جانوروں کے حقوق کا خیال رکھنا مسلمانوں سے سیکھا۔ دنیا میں خلافت راشدہ کا دور بہترین تھا۔ حضرت عمرؓ کا قول ہے کہ کوئی کتا دریا کے کنارے بھوکا مرے تو میں ذمہ دار ہوں، حضرت عمرؓ کے دور میں بوڑھوں کے لئے پنشن کا نظام لایا گیا۔ آج یورپ سیکنڈے نیویا میں بہترین فلاحی ریاست موجود ہے۔ ہم پاکستان کو بہترین فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لوگوں کی برائی یہ ہے کہ وہ ظلم تسلیم کر لیتے ہیں اس کے سامنے کھڑے نہیں ہوتے۔ الیکشن 2013ء میں 22 جماعتوں نے کہا دھاندلی ہوئی ہے لیکن صرف ایک جماعت تحریک انصاف نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے تو مجرم پکڑو اس پر ساری جماعتیں تحریک انصاف کے پیچھے پڑ گئیں کہ یہ سٹریٹ پالیٹکس کرتے ہیں، انصاف نہیں ملتا تو ہمارا جمہوری حق ہے کہ سڑکوں پر پرامن احتجاج کریں۔ ہم نے 126 دن پرامن احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمشن نے کہا کہ زیادہ تر الیکشن قانونی ہوا گویا مطلب یہ ہے کہ 30,35 فیصد الیکشن جعلی کرلیں تو کوئی بات نہیں۔ انہوں نے ایک ہی سانس میں کہا کہ اس میں قصور جوڈیشل کمشن نہیں بلکہ قوم کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن میں کھل کر دھاندلی ہوئی ہے، پولیس ان کے ساتھ ملی ہوئی تھی۔ انہوں نے نوجوانوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ اللہ نے جہاد آپ پر فرض کیا ہے معاشرے میں ظلم ہو تو اس کے خلاف آواز بلند کرو۔ افسوس بزدل اور مفاد پرست طبقے کو کوئی فکر نہیں کہ معاشرے میں کیا ہو رہا ہے۔ تحریک انصاف ایسے نوجوانوں کو ڈویلپ کرے گی جو ظلم کے خلاف کھڑے ہوں۔ تحریک انصاف نے پارٹی میں الیکشن کروائے تھے چونکہ پارٹی کا وہ پہلا الیکشن تھا اس میں غلطیاں ہوئیں ہم نے غلطیوں سے سیکھا ہے۔ اب پھر پارٹی الیکشن کرائے جارہے ہیں مگر اس سے پہلے رکنیت کریں گے۔ تحریک انصاف پہلی پارٹی ہوگی جس میں منتخب عہدیدار پارٹی میں جوابدہ ہوں گے۔ تحریک انصاف ایسا ادارہ بنے گا کہ عمران خان ہو نہ ہو اس پارٹی کو کوئی نہیں ہرا سکے گا۔ ہم خیبر پی کے میں جو کام کررہے ہیں اس کے باعث آئندہ الیکشن میں انتخابی مہم نہیں چلانا پڑے گی۔ ہماری تمام پالیسیاں کمزور طبقے کے لئے ہیں ہم غربت کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔ 2018ء تک اور 20 کروڑ درخت لگائیں گے جس سے ماحولیات بہتر اور معیشت مضبوط ہوگی۔ عمران نے پہلے پارٹی رکنیت اور پھر پارٹی انتخابات کرانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کریں گے۔ عوام ناانصافی کے لئے نہ اٹھے تو موجودہ نظام برقرار رہے گا۔ مسلم لیگ (ن) نے کئی سال سے اقتدار میں ہونے کے باوجود عوام کی حالت نہیں بدلی۔ آسٹریلیا کے وزارت خارجہ کے وفد نے عمران خان سے اُن کی رہائش گاہ بنی گالا، اسلام آباد میں ملاقات کی۔ وفد کی سربراہی ڈاکٹر مشل فورسٹر اور پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر مس مارگریٹ ایڈمسن نے کی۔ ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے اُمور، عمومی سیاسی صورتحال اور خیبر پی کے میں تحریک انصاف کے انقلابی اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے اُمور زیر غور آئے۔ آسٹریلین وفد نے عمران خان اورپارٹی رہنماؤں کی قومی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے کوششوں کو سراہا۔