کراچی (نیوزڈیسک) سندھ حکومت نے سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز اور تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کا انتخاب کرنے والی تلاش کمیٹی سےسندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کو فارغ کردیا ہے۔ ڈاکٹر عاصم حسین ان دنوں رینجرز کی تحویل میں ہیں اور ان کا 90 روزہ ریمانڈ ختم ہونے میں چند روز باقی رہ گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے سکریٹری اقبال حسین درانی نے تلاش کمیٹی کا نیا نوٹیفیکشن جاری کیا ہے جس میں ڈاکٹر عاصم حسین کا نام شامل نہیں ہے۔ ان کی جگہ سابق چیٖف سکریٹری سندھ فضل الرحمان کو شامل کیا گیا ہے جبکہ سکھر بورڈ کے سابق چیرمین محبوب شیخ کو کو آپٹیڈ ( co-opted) رکن کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ باقی اراکین میں زیبسٹ کی چانسلر اور رکن قومی اسمبلی عذرا فضل پیچوہو، سندھ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مظہر الحق صدیقی اور وزیر اعلیٰ سندھ کے سکریٹری بورڈ و جامعات شامل ہیں۔ تلاش کمیٹی کا کنوینر کسی کو مقرر نہیں کیا گیا ہے البتہ نوٹفیکشن میں تلاش کمیٹی کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔ کمیٹی جامعات کے وائس چانسلرز ، پرووائس چانسلرز، رجسٹرارز، کنٹرولرز امتحانات، ڈائریکٹرز فنانس، آئی بی اے کے ڈائریکٹرز اور تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کا انتخاب کر ے گی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق تلاش کمیٹی اہل اور تعلیم یافتہ امیدواروں کا انتخاب کرے گی اور تین موزوں امیدواروں کا منتخب کر کے وزیر اعلیٰ سندھ سے موزوں ترین امیدوار کے تقرر کی سفارش کرے گی۔ سندھ کی تلاش کمیٹی میں کوئی رکن پی ایچ ڈی نہیں جبکہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی کمیٹی اتنی ٖغیر جانبدار ہے کہ اس کے کسی رکن کا تعلق بھی صوبہ خیبر پختون خواہ سے نہیں تمام افراد پی ایچ ڈی اور عالمی شہرت کے حامل ہیں جن میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر عطاء الرحمنٰ تلاش کمیٹی کے سربراہ ہیں جبکہ اراکین میں آئی بی اے کراچی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عشرت حسین، لمس یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر سہیل نقوی اور ڈاکٹر جی اے میانہ شامل ہیں۔