ڈھاکا(نیو ز ڈیسک ) بنگلہ دیش پریمیئر لیگ فکسنگ کے گہرے داغ بھی مٹانے کیلیے کوشاں ہے، منتظمین کو سنسنی خیز مقابلوں کے ساتھ شائقین کا اعتماد بحال کرنے کا چیلنج بھی درپیش ہے، متنازع ایونٹ میں پاکستانی فاسٹ بولر عامر بھی بدنامی کے پردوں سے باہر آنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش پریمیئر لیگ اور پاکستانی فاسٹ بولر محمد عامر کا کیس ایک جیسا ہی ہے، دونوں فکسنگ کے بدبودار چھینٹوں سے داغدار ہوئے اور اب ساکھ اور اعتماد کی بحالی کیلیے کوشاں ہیں۔ عامر نے بی پی ایل میں اپنے پہلے مقابلے میں چٹاگانگ وکنگز کی جانب سے رنگپور رائیڈرز کے خلاف 4 وکٹیں لیں، سلہٹ سپراسٹارز سے میچ میں وہ وکٹ سے تو محروم رہے تاہم رنز کافی کم دیے۔بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے 2013 کے ایڈیشن میں میچ فکسنگ عروج پر رہی اور سٹے بازوں نے خوب مال کمایا تھا، بعد ازاں تحقیقات کے بعد سابق بنگلہ دیشی کپتان محمد اشرفل، نیوزی لینڈ کے لوونسنٹ اور سری لنکن کوشل لوکوراچی پر پابندیاں عائد ہوئیں، ڈھاکا گلیڈی ایٹر کے مالکان بھی اس غلط کام میں ملوث پائے گئے۔گذشتہ برس یہ ٹورنامنٹ منعقد ہی نہیں کیا گیا اور اب نئی فرنچائزز کے ساتھ کھیلا جارہا ہے، بی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو نظام الدین چوہدری کا کہنا ہے کہ ہم کرپشن کسی قیمت پر برداشت نہیں کریں گے، اب زیادہ سختی کی جا رہی ہے جبکہ پلیئرز کو بھی اپنے اچھے برے کے بارے میں زیادہ بہتر انداز میں بتا دیا گیا۔واضح رہے کہ اس اسکینڈل کے ایک اہم کردار اشرفل اپنے گھر میں ہی نیٹ لگا کر پریکٹس کرتے ہوئے اچھے دنوں کے لوٹنے کے خواب دیکھ رہے ہیں، پڑوس کے لوگ انھیں نیٹ میں بولنگ کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے جس کے لیے محنت کی وہ سب گنوا چکا، امید ہے کہ نوجوان کرکٹرز مجھ سے سبق سیکھیں گے۔