پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

پھانسی کی سزاوں پر پاکستان کا دوہرا معیار

datetime 24  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور معروف وکیل عاصمہ جہانگیر نے بنگلہ دیش کے اپوزیشن رہنماو¿ں کی پھانسی پر پاکستانی حکومت کی تنقید کو دوہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ’انتہائی غیر مناسب‘ رویہ ہے۔وہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے حالیہ بیان پر اپنے خیالات کا اظہار کررہی تھی، جس میں انھوں نے بنگلہ دیش میں ہونے والی پھانسیوں پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ ’ہم اس بات کی ا±مید کرتے ہیں کہ حکومت برابر کا رویہ اختیار کرے گی‘ ان لوگوں کے لیے بھی جن کو بین الااقوامی مخالفت کے باوجود پاکستان میں پھانسی دی جارہی ہے۔’ان کا یہ مو¿قف تھا کہ بنگلہ دیش میں ہونے والی پھانسیوں کی وجہ سے وہاں مزید تقسیم پیدا ہوگی اور اس سے مستقبل میں سیاسی بے چینی میں اضافہ ہوگا۔عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ ملزمان کے ٹرائل کو مانیٹر کرنے والے انسانی حقوق کے تمام رضا کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان کو صفائی کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔انھوں نے کہا کہ ’ہم نے اس کی مذمت کی ہے اور اس حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری رد عمل کی درخواست کی ہے۔‘لیکن اس کے ساتھ ہی عاصمہ جہانگیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں ہونے والی پھانسیوں پر خدشات کا اظہار کرنے سے پہلے حکمران پاکستان میں ہونے والی سزاو¿ں اور سعودی عرب میں پاکستانیوں کو دی جانے والی سزاو¿ں کے حوالے سے بات کریں۔انھوں نے سوال اٹھایا کہ ’کیا یہ 2 بنگلہ دیشی ان لوگوں سے زیادہ اہم ہیں جو پاکستان میں رہتے ہیں اور اس کا جواب اگر ہاں میں ہے تو حکومت جواب دے کہ کیوں اور ا?خر کب تک۔‘عاصمہ جہانگیر نے تسلیم کیا کہ سزائے موت دیئے جانے والے دونوں افراد کو اپنی صفائی میں کچھ کہنے کا موقع فراہم نہیں کیا گیا، لیکن ایسے ہی ٹرائل کا سامنا پاکستان کی فوجی عدالتوں میں ا±ن افراد کو بھی کرنا پڑتا ہے جن پر دہشتگردی کے الزامات ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سزائے موت اور غیر منصفانہ ٹرائل کے خلاف ہیں چاہے وہ پاکستان میں یا بنگلہ دیش میں ہو۔‘عاصمہ جہانگیر کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر پاکستانی حکومت سزائے موت اور ٹرائل کے غیر منصفانہ طریقہ کار کے خلاف ہے تو اسے فوجی عدالتوں کے ٹرائل کی جانب بھی دیکھنا چاہیے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…