اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

84549غیر قانونی تارکین وطن سے سعودی عرب کو نیا خطرہ لاحق ‘سب کو خبردار کردیا

datetime 29  اکتوبر‬‮  2015
epa03966041 A photo made available on 26 November 2013 shows a Saudi police officer standing next to foreign workers, who had been illegally staying in the Kingdom, before being deported, in Riyadh, Saudi Arabia, 20 November 2013. Media reports on 13 November 2013 state Saudi authorities have detained more than 20,000 foreign migrant workers in the holy city of Mecca since a nationwide clampdown started. Saudi authorities began their sweep after the end of a seven-month amnesty for foreign migrants whose work permits had expired or who were not working for their official sponsors. EPA/STR
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض(نیوزڈیسک)سعودی عرب کی سکیورٹی ایجنسیوں اور ماہرین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ بھگوڑے ورکر اور غیر قانونی تارکین وطن سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے ہتھے چڑھ سکتے ہیں۔سعودی عرب کی وزارتِ محنت نے حال ہی میں اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے۔اس میں فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق گھروں میں کام کرنے والے84549 غیر ملکی ملازمین اپنے آجروں کو چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں اور ان میں قریباً 60 فی صد خواتین ہیں۔نایف عرب جامعہ برائے سکیورٹی سائنسز کے ڈین آف ایڈمشن اینڈ رجسٹریشن بریگیڈیئر سعد آل شہرانی کا کہنا ہے کہ ”یہ ورکر بالکل ناخواندہ ہیں یا پھر تھوڑا بہت بنیادی علم رکھتے ہیں جس کی وجہ سے یہ دہشت گردوں کا بآسانی ہدف بن سکتے ہیں اور وہ انھیں بہلا پھسلا کر ہتھیار اٹھانے اور حملوں پر اکسانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں”۔انھوں نے مزید بتایا ہے کہ ”بہت سے تارکین وطن اپنے اسپانسروں کو چھوڑ کر اس لیے بھاگتے ہیں کیونکہ انھیں اچھی ملازمت اور زیادہ تن خواہ کا جھانسا دیا جاتا ہے۔ان کے ساتھی بھی انھیں اپنی موجودہ ملازمتیں چھوڑ نے پر اکساتے ہیں”۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ”اپنے آجروں کو چھوڑ کر بھاگنے والی خواتین کو دہشت گرد بآسانی لبھا سکتے ہیں۔نیز عورتیں کم سکیورٹی چیک کی وجہ سے شہروں کے درمیان آزادانہ نقل وحرکت کرسکتی ہیں۔اس لیے ہمیں اپنے نظام کی خامی کو دور کرنے کے لیے چیک پوائنٹس پر خواتین کو تعینات کرنے کی ضرورت ہے”۔سعودی وزارت داخلہ کے سابق ڈائریکٹر جنرل برائے تحقیق جرائم سلطان آل عنقری کا کہنا ہے کہ ”ان دہشت گرد تنظیموں کے مقاصد اور نوعیت کو واضح کرنا ضروری ہے۔داعش اور دوسرے دہشت گرد گروپ دراصل غیرملکی جنگجوؤں پر مشتمل ملیشیائیں ہیں جو رقوم کے لیے کام کررہے ہیں۔غیرملکی ریاستوں کی مدد سے بروئے کار ان گروپوں کا بنیادی ہدف عرب دنیا کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے”۔ان کا کہنا تھا کہ ”یہ گروپ مذہب کو سادہ لوح اور سادہ ذہن لوگوں کو لبھانے کے لیے ایک لبادے کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور ان کو مشرق وسطیٰ میں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے آلہ کار کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔انھوں نے دوسرے شرپسندانہ منصوبوں پر بھی عمل پیرا ہونے کی کوشش کی تھی لیکن وہ اس میں ناکام رہے تھے”۔انھوں نے اپنے تجربے کی روشنی میں بتایا کہ ”غیرقانونی ورکروں اور خاص طور پر خواتین کو یہ گروپ بآسانی اپنی صفوں میں بھرتی کرسکتے ہیں کیونکہ انھیں کام اور رہنے کے لیے محفوظ جگہ درکار ہوتی ہے۔ان عورتوں کو منشیات کی فروخت اور بھیک منگوانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور ان سے ہر وہ کام کروایا جاتا ہے جس سے دہشت گرد تنظیموں کے لیے رقوم مہیا ہوسکیں”۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ داعش کے ارکان سعودی خواتین کو بھرتی نہیں کرتے ہیں کیونکہ انھیں یہ خدشہ لاحق ہوتا ہے کہ وہ حکام کو ان کی سرگرمیوں کے بارے میں اطلاع دے سکتی ہیں۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…