لاہور (این این آئی) پنجاب حکومت نے اسٹیٹ لینڈ کی لیز کے قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی،ایک خاندان صرف ایک لیز لاٹ لے سکے گا جبکہ سرکاری ملازمین پر پابندی ہو گی ۔تفصیلات کے مطابق کلونائزیشن آف گورنمنٹ لینڈز ایکٹ 1912ء کے تحت قواعد و ضوابط تشکیل دیئے گئے ہیں ، اسٹیٹ لینڈ کا مقصد زمین کا موثر استعمال ،زرعی، لائیوسٹاک کی ترقی قرار، فاریسٹ، نرسریز، گرین ہائوسز، آرگینک فارمنگ اور ایگرو انڈسٹریز کی ترقی قرار دیا گیا۔خوراک کے تحفظ اور دیہی ترقی کیلئے زمین کی لیز کی جاسکیگی، پنجاب حکومت نے پیداوار بڑھانے کے اہداف واضح کردئیے، پنجاب کی زمین اب صرف اہل اور باصلاحیت افراد و تنظیموں کو لیز پر دی جائے گی۔
پنجاب کے رہائشی شناختی کارڈ یا ڈومیسائل ہولڈر نیلامی میں حصہ لے سکتے ہیں، سرکاری ملازمین اور سرکاری اداروں کو نیلامی میں حصہ لینے سے روک دیا گیا، ایک خاندان صرف ایک لیز لاٹ لے سکے گا۔رولز کے مطابق شوہر، بیوی اور غیر شادی شدہ بچے ایک فیملی تصور ہوں گے، نیلامی کمیٹی کی سربراہی متعلقہ ڈپٹی کمشنر کرے گا، محکموں کے ضلعی سربراہان کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔کمشنر ڈویژن نیلامی کے تمام مراحل کی منظوری دے گا، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی سربراہی میں اسٹیئرنگ کمیٹی پالیسی اور اسٹریٹجک جائزہ لے گی، ضلعی سطح پر ڈی سی کی زیرِ قیادت کمیٹی سالانہ معائنہ اور خلاف ورزیوں کا تعین کرے گی۔تحصیل کمیٹی ہر6ماہ بعد معائنہ کرے گی جس سے لیز شرائط پر عملدرآمد کی نگرانی ہوسکے گی، لیز ہولڈر زمین نہ بیچ سکتا ہے، نہ منتقل، نہ سب لیز ، قواعد کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی، وفات کی صورت میں لیز قانونی ورثا کو منتقل ہوسکتی ہے لیکن کلیکٹر کی منظوری لازمی ہوگی، حکومت کی ضرورت پر لیز کی زمین واپس لی جا سکتی ہے۔صرف کھڑی فصل کی مارکیٹ ویلیو دی جائے گی، لیزدار مقامی درخت لگانے اور محکمہ زراعت و جنگلات کی ہدایات کے مطابق کاشت کا پابند ہوگا، لیز ہولڈر کو ملکیت کے حقوق نہیں ملیں گے۔یہ زمین کلونائزیشن ایکٹ 1912ء کے تحت ہی رہے گی، ٹی سی ایل اسکیم کی زمین ان قواعد میں شامل نہیں۔ بورڈ آف ریونیو کو ہر نیلامی روکنے یا کالعدم قرار دینے کا مکمل اختیار حاصل ہوگا، لیز سے متعلق تنازعات میں ممبر کالونیز ثالث ہوں گے جنکافیصلہ حتمی تصور ہوگا، ضلع کلکٹر ہر سال معائنہ رپورٹ بورڈ آف ریونیو کو بھجوانے کا پابند ہوگا۔















































