اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عام طور پر بالوں کا سفید ہونا کسی کو پسند نہیں آتا، خاص طور پر جب یہ عمل جوانی میں شروع ہو جائے۔ لیکن ماہرین نے ایک نئی سائنسی تحقیق میں بالوں کی سفیدی کا ایک دلچسپ فائدہ دریافت کیا ہے۔
جاپان کی ٹوکیو یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق بال سفید ہونا ممکنہ طور پر جِلد کے کینسر سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جِلد میں موجود اسٹیم سیلز ڈی این اے کو پہنچنے والے نقصان کی نوعیت کے مطابق مختلف ردعمل ظاہر کرتے ہیں — یہ یا تو بالوں کی رنگت ختم کر دیتے ہیں یا جِلد کے کینسر کو متحرک کر سکتے ہیں۔
یہ اسٹیم سیلز، جنہیں melanocytes کہا جاتا ہے، بالوں کی جڑوں میں پائے جاتے ہیں۔ جب ان پر جینیاتی دباؤ بڑھتا ہے تو وہ فیصلہ کرتے ہیں کہ یا تو جسمانی نظام سے الگ ہو کر بالوں کو سفید کریں یا اپنی تقسیم جاری رکھیں، جو بعض صورتوں میں کینسر زدہ خلیات کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔
تحقیق میں کہا گیا کہ وقت کے ساتھ یہ اسٹیم سیلز قدرتی طور پر کم ہوتے جاتے ہیں، جس سے بال سفید ہو جاتے ہیں، تاہم بعض اوقات یہ اپنی ساخت تبدیل کر کے melanoma نامی خطرناک جِلدی کینسر کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔
سائنسدانوں نے چوہوں پر تجربات کیے، جنہیں جینومک انجری اور Carcinogen جیسے الٹرا وائلٹ بی شعاعوں یا ڈی ایم بی اے کیمیکل کے اثر میں لایا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جب ڈی این اے کو جینیاتی نقصان پہنچا تو ان خلیات نے ایک قدرتی حفاظتی نظام فعال کیا، جو کینسر سے بچاؤ کے لیے ان خلیات کو ختم کر دیتا ہے — اس عمل کے نتیجے میں بال سفید ہو جاتے ہیں۔
تاہم جب کیمیائی مادوں یا الٹرا وائلٹ شعاعوں کا استعمال کیا گیا تو یہ حفاظتی عمل ناکام ہو گیا، جس سے خلیات کی تقسیم بڑھ گئی اور جِلد کے کینسر کا خطرہ زیادہ ہوگیا۔
محققین کے مطابق بالوں کی سفیدی ہمیشہ کینسر سے بچاؤ کی علامت نہیں ہوتی، مگر یہ جسم کا ایک قدرتی ردعمل ہے جو نقصان دہ خلیات کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس تحقیق سے مستقبل میں کینسر کے نئے علاج کی راہیں کھل سکتی ہیں۔
یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر سیل بائیولوجی میں شائع ہوئی ہے۔