اسلام آباد (نیوز ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی تنظیم حماس کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کے لیے دی گئی آخری مہلت سے فائدہ اٹھائے۔ٹرمپ کے مطابق، حماس کے پاس اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے کہ وہ معاہدے پر دستخط کرے، بصورت دیگر سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ موقع حماس کے جنگجوؤں کی جانیں بچانے کا بھی ذریعہ بن سکتا ہے کیونکہ دیگر ممالک پہلے ہی اس معاہدے پر دستخط کرچکے ہیں۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ غزہ کے بےگناہ شہری شہر کو خالی کر کے محفوظ مقامات کا رخ کریں۔ یاد رہے کہ رواں ہفتے ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں 20 نکاتی امن منصوبے کا اعلان کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ بیشتر مسلم اور عرب ممالک اس پر متفق ہیں۔تاہم قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان نے اس منصوبے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کئی نکات وضاحت کے محتاج ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خاص طور پر اسرائیلی فوج کے انخلا کے معاملے پر مزید بات چیت اور وضاحت ضروری ہے۔پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی فارمولے کو من و عن تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسان بھوک سے مر رہے ہیں اور عالمی ادارے، بشمول اقوام متحدہ اور یورپی یونین، وہاں امن قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ ابتدائی طور پر صرف ایک نکاتی جنگ بندی ایجنڈے پر گفتگو ہوئی تھی، جس کے بعد 8 مسلم ممالک نے مشاورت کے ذریعے 20 نکات مرتب کیے تھے، لیکن ٹرمپ کی جانب سے جاری ہونے والے نکات وہی نہیں ہیں بلکہ ان میں تبدیلی کی گئی ہے۔وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ یہ وہ مسودہ نہیں جو مسلم ممالک نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا، ہم اپنے تیار کردہ ڈرافٹ پر ہی قائم رہیں گے اور اسی پر فوکس کریں گے۔