اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ میں عمر قید کی سزا پانے والے ملزم عبدالرزاق کی اپیل پر سماعت کے دوران دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب جسٹس ہاشم کاکڑ اور مدعی مقدمہ نیاز احمد کے درمیان مکالمہ ہوا، جس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔سماعت کے دوران مدعی نیاز احمد نے کہا کہ وہ نیا وکیل کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے وقت درکار ہے۔ جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ “ملزم تو اپنی سزا پوری کرکے 11 جنوری 2026 کو رہا ہو جائے گا، ایسے میں وکیل کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے، یہ تو چند ماہ کی بات ہے۔
“مدعی نے جواب دیا کہ انہوں نے ایک وکیل سے بات کی ہے جو 12 لاکھ روپے فیس مانگ رہا ہے۔ اس پر جسٹس کاکڑ نے مسکراتے ہوئے کہا، “آپ اتنی بڑی رقم وکیل کو کیوں دینا چاہتے ہیں؟ بہتر ہے یہ پیسہ اپنے بچوں کی تعلیم پر خرچ کریں، جو کام وکیل 12 لاکھ لے کر کرے گا وہی سرکاری وکیل مفت میں کر دے گا۔”تاہم مدعی نے اصرار کیا کہ وہ اپنا وکیل ہی رکھیں گے۔ اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے طنزیہ انداز میں کہا، “ٹھیک ہے، اگر آپ کی مرضی ہے تو 12 لاکھ والا وکیل کر لیں، بعد میں وکیل یہ نہ کہہ دے کہ میں اس کے خلاف بات کر رہا ہوں۔” ان ریمارکس پر عدالت میں ہنسی چھوٹ گئی۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ یہ کیس جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سنا۔