برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں غیر معمولی بہتری دیکھنے میں آئی ہے، جس سے بھارت میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ مثبت پیشرفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور پاکستان کے درمیان حالیہ سفارتی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے۔
ذرائع کے مطابق، فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے رواں سال گرمیوں میں دو مرتبہ امریکہ کا اعلیٰ سطحی دورہ کیا۔ ان کا حالیہ دورہ فلوریڈا تھا، جہاں انہوں نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں شرکت کی۔ اس سے قبل جون میں انہوں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ دو گھنٹے کی نجی ملاقات کی، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی دہائیوں کی خونریز ترین جھڑپ کے ایک ماہ بعد ہوئی تھی۔
یہ ملاقات اس وجہ سے بھی اہم قرار دی جا رہی ہے کہ ماضی میں ٹرمپ پاکستان پر کھلے عام تنقید کرتے رہے ہیں، لیکن اب صورتحال یکسر بدلتی نظر آ رہی ہے۔ ایشیا پیسیفک فاؤنڈیشن کے سینئر تجزیہ کار مائیکل کوگل مین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “یہ پیشرفت حیران کن ہے، میں اسے غیر متوقع بحالی یا ایک نئے دور کا آغاز کہوں گا۔ پاکستان نے اس غیر روایتی صدر کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی حکمت عملی کامیابی سے اپنائی ہے۔”
فنانشل ٹائمز کا کہنا ہے کہ پاکستان نے یہ کامیابی ایک جامع حکمتِ عملی کے ذریعے حاصل کی، جس میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، ٹرمپ کے کاروباری نیٹ ورک میں موجود اہم شخصیات تک رسائی، توانائی و معدنی وسائل کے معاہدے اور کرپٹو کرنسی سے متعلق اشتراک شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وائٹ ہاؤس کے لیے مثبت سفارتی پیغام رسانی پر بھی خاص توجہ دی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مارچ میں پاکستان نے داعش-خراسان کے ایک مرکزی ملزم کو گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کیا، جو 2021 کے کابل ایئرپورٹ دھماکے کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے “اسٹیٹ آف دی یونین” خطاب میں اس اقدام کو پاکستان کی بڑی کامیابی قرار دیا۔ اپریل میں ٹرمپ کی حمایت یافتہ کرپٹو کرنسی منصوبہ “ورلڈ لبرٹی فنانشل” اور پاکستان کرپٹو کونسل کے درمیان ایک معاہدہ بھی طے پایا۔
مزید یہ کہ اس منصوبے کے بانیوں میں سے ایک نے پاکستان کے وسیع معدنی وسائل کو عالمی سطح پر سرمایہ کاری کے لیے پرکشش قرار دیا۔ رپورٹ کے مطابق بھارت ان بدلتے حالات پر خاصا ناخوش ہے، خاص طور پر اس وقت جب امریکہ نے بھارت کے لیے درآمدی ٹیرف 50 فیصد جبکہ پاکستان کے لیے صرف 19 فیصد مقرر کیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اس تاثر کی تردید کی کہ امریکہ نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر میں ثالثی کی تھی، ان کے بقول یہ معاہدہ دونوں ممالک کی افواج کے براہِ راست رابطے سے طے پایا۔