اسلام آباد (نیوز ڈیسک)دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور اندازوں کے مطابق ہر نو بالغ افراد میں سے ایک اس بیماری میں مبتلا ہے۔ یہ بیماری نہ صرف خود ایک بڑا مسئلہ ہے بلکہ دل کے امراض جیسے مہلک مسائل کو بھی جنم دیتی ہے، جو عالمی سطح پر اموات کی اہم ترین وجوہات میں شامل ہیں۔تاہم ایک خوش آئند پہلو یہ ہے کہ کچھ صحت مند عادات اپنا کر اس بیماری کے امکانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ حالیہ طبی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ باقاعدگی سے کافی پینے والے افراد ذیابیطس ٹائپ 2 سے کسی حد تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔
یہ تحقیق “انٹرنیشنل جرنل آف مالیکیولر سائنسز” میں شائع ہوئی، جس میں ماہرین نے 149 سائنسی مطالعات کا تفصیل سے تجزیہ کیا۔ ان تحقیقات میں کافی کے ان اجزا کا جائزہ لیا گیا جو جسم کے مختلف نظاموں پر اثر انداز ہوتے ہیں، خصوصاً ان میٹابولک عوامل پر جو ذیابیطس کے خطرے سے منسلک ہوتے ہیں۔تحقیق کا مرکز کافی میں پائے جانے والے “5 ہائیڈروکسی سینامک ایسڈز” نامی پولی فینولز تھے، جن کے اثرات چھوٹی آنت، لبلبے، جگر، عضلات اور دیگر جسمانی ٹشوز پر پڑتے ہیں۔مطالعے کے نتائج کے مطابق، اگر کوئی شخص روزانہ تین سے پانچ کپ بغیر چینی اور دودھ والی (بلیک) کافی پیے تو اس کے جسم میں انسولین کی حساسیت بہتر ہوتی ہے، گلوکوز میٹابولزم کا عمل متوازن رہتا ہے اور سوزش میں کمی آتی ہے۔
ان عوامل کی وجہ سے ذیابیطس ٹائپ 2 کے لاحق ہونے کا امکان 20 سے 30 فیصد تک گھٹ سکتا ہے۔یہ دلچسپ بات بھی سامنے آئی کہ چاہے کافی میں کیفین ہو یا نہ ہو، دونوں صورتوں میں یہ مثبت اثرات دیکھنے کو ملے۔محققین نے اگرچہ مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ موجودہ شواہد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ کافی میں ایسے فعال مرکبات پائے جاتے ہیں جو خون میں شوگر کی سطح کو قابو میں رکھنے اور ذیابیطس سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل جون 2025 میں امریکہ کی ٹفٹس یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آچکی ہے کہ کافی نوشی سے کسی بھی وجہ سے ہونے والی قبل از وقت موت کے خدشات کم ہو سکتے ہیں، خاص طور پر دل کے امراض کے باعث موت کا خطرہ۔تاہم ماہرین نے خبردار کیا کہ یہ فائدہ صرف اس صورت میں ہوتا ہے جب کافی میں چینی، دودھ یا کریم شامل نہ کی جائے۔ بلیک کافی، خاص طور پر بغیر چینی والی، موت کے خطرے کو 14 فیصد تک کم کر سکتی ہے۔