اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بھارت کے جدید جنگی طیارے رافیل کو گرانے کے دعوے کے بعد پاکستان کو اس واقعے کی ویڈیو حاصل کرنے کا طریقہ کار اب منظر عام پر آ چکا ہے، جو نہایت دلچسپ اور حیران کن ہے۔
معروف صحافی آصف بشیر چوہدری نے ایک ڈیجیٹل پروگرام “ٹاک شاک” میں گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ 7 مئی کو پاکستان نے بھارت کے 6 جنگی طیارے مار گرائے تھے، جن میں 3 جدید رافیل بھی شامل تھے۔ انہوں نے بتایا کہ رافیل طیارہ اپنی طاقت اور ساکھ کے لحاظ سے فضا کا حکمران سمجھا جاتا تھا اور اسے آج تک کوئی ملک مار نہیں سکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی تصدیق کے لیے ویڈیو ثبوت کی اشد ضرورت تھی، کیونکہ فوٹیج کے بغیر اس بڑی فتح کا اثر محدود ہو جاتا۔ انہوں نے بتایا کہ حادثے کے فوری بعد بھارتی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور کسی عام فرد کو قریب نہیں آنے دیا۔
آصف بشیر کے مطابق پاکستانی انٹیلیجنس کو اطلاع ملی کہ ایک مخصوص بھارتی انٹیلیجنس افسر کے پاس اس واقعے کی ویڈیو موجود ہے، جو اس نے جائے حادثہ پر خود بنائی۔ افسر کا رینک اور موبائل نمبر بھی پاکستانی اداروں تک پہنچا دیا گیا۔
پاکستانی حکام نے چالاکی سے کام لیتے ہوئے اس بھارتی افسر سے رابطہ کیا۔ ایک پاکستانی افسر نے خود کو غیر ملکی میڈیا نمائندہ ظاہر کرتے ہوئے ویڈیو حاصل کرنے کی درخواست کی۔ خوش قسمتی سے بھارتی افسر نے پیسوں کے عوض فوٹیج دینے پر آمادگی ظاہر کی۔
آصف بشیر کے مطابق، بھارتی افسر نے 50 ہزار بھارتی روپے مانگے جو بنا کسی تردد کے ادا کر دیے گئے۔ اس کے بعد مطلوبہ فوٹیج موصول ہوئی، جس میں واضح طور پر رافیل طیارے کا ملبہ اور اس پر بنے نشانات دکھائی دے رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ویڈیو حادثے کے مقام پر موقع پر بنائی گئی تھی اور اس میں رافیل کی شناخت کو ثابت کرنے والے تمام شواہد موجود تھے۔ فوٹیج کے منظر عام پر آنے کے بعد عالمی میڈیا نے بھی پاکستان کے اس دعوے کو سنجیدگی سے لیا۔