اسلام آباد(نیوزڈیسک ) مائیں بچے کے رونے کا آسان حل یہ نکالتی ہیں کہ اس کے منہ میں ”چوسنی“ڈال دیتی ہیں۔ بچہ چوسنی ہی کو دودھ کا خزانہ سمجھ کر خوش اور ماں اس کی طرف سے فراغت پر خوش،لیکن ایسی ماﺅں کے لیے ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ماہرین نے نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا ہے کہ چوسنی اور انگوٹھا چوسنے کی عادت سے بچے کے بولنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور وہ دیر سے بولنا شروع کرتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جو ماں باپ اپنے بچے کو چوسنی خرید کر خاموشی اور اطمینان دیتے ہیں وہ دراصل اس کی قیمت کے عوض بچے کی نشوونما کے متاثر ہونے کی صورت میں چکا رہے ہوتے ہیں۔بولنا سیکھنے کے لیے بچے کی زبان کا منہ میں آزادہونا اولین شرط ہے۔ ماہرین نے 6ماہ کے بچوں کے ایک گروپ کو چوسنی دے کر اور ایک گروپ کو اس کے بغیر رکھ کر یہ بات تجربے سے ثابت کی کہ جن بچوں کے منہ میں چوسنی تھی انہوں نے دوسروں کی نسبت بہت کم الفاظ سیکھے اور جو سیکھے ان کی ادائیگی درست طریقے سے نہیں کر پائے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ بچے کے بولنے کی صلاحیت پر انگوٹھا چوسنے کی عادت بھی یکساں اثرانداز ہوتی ہے۔