اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ متعدد رئیل اسٹیٹ ایجنٹس مبینہ طور پر ہنڈی اور حوالہ کے ذریعے دبئی میں ڈالر منتقل کر رہے ہیں تاکہ وہاں کی پراپرٹی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی جا سکے۔ اس غیر قانونی طریقہ کار کے باعث پاکستانی روپے پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، ایک بڑی رقم کھلی مارکیٹ سے غیر ملکی کرنسی میں تبدیل کرکے دبئی اور متحدہ عرب امارات بھیجی جا رہی ہے، جسے وہاں کے پراپرٹی سیکٹر میں لگایا جا رہا ہے۔ سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے اس معاملے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے ان رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کی فہرست مرتب کر لی ہے جو مبینہ طور پر اس غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہیں۔ تاہم، یہ معاملہ مزید چھان بین کا تقاضا کرتا ہے اور اس حوالے سے ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ اداروں کو تحقیقات کے لیے شامل کرنے کی ضرورت ہے۔
ایف بی آر اور متعلقہ اداروں نے تقریباً 70 سے زائد رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کی نشاندہی کی ہے جو اپنے گاہکوں سے نقد رقم وصول کرکے اسے کھلی مارکیٹ میں ڈالر میں تبدیل کرتے اور پھر بیرون ملک منتقل کر دیتے تھے تاکہ دبئی اور متحدہ عرب امارات میں پراپرٹی میں سرمایہ کاری کر سکیں۔
پاکستان کے معروف پراپرٹی ڈویلپرز اور سرمایہ کاروں نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر ٹیکس قوانین میں نرمی نہ کی گئی اور “نو سوالات” کی حد 10 ملین سے بڑھا کر 25 سے 50 ملین روپے نہ کی گئی، تو سرمایہ کاری کا رجحان بیرون ملک، خصوصاً دبئی کی طرف بڑھ سکتا ہے۔ اس حوالے سے تجویز ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 میں شامل کی گئی تھی، جو اس وقت قومی اسمبلی کی فنانس اینڈ ریونیو کمیٹی میں زیر غور ہے۔
حکومت نے ایف بی آر کو ہدایت دی ہے کہ دو ماہ کے اندر ایک ایسی ایپ تیار کی جائے جو فائل شدہ ٹیکس گوشواروں میں رضاکارانہ ترامیم کی سہولت فراہم کرے، تاکہ شہری اپنی جائیداد کی مالیت کو ازخود درست کر سکیں اور ٹیکس کے معاملات کو بہتر بنایا جا سکے۔