پیر‬‮ ، 03 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

30 ہزار طلبہ ڈگریوں کی تصدیق کے منتظر ہیں، سینیٹ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف

datetime 3  جنوری‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سینیٹر بشریٰ انجم بٹ کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ 30 ہزار طلبہ کی ڈگریاں تصدیق کی منتظر ہیں۔جمعہ کوپارلیمنٹ لاجز میں سینیٹ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں قومی تعلیمی کانفرنس بلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا، قومی تعلیمی کانفرنس میں چاروں وزرائے اعلیٰ اور صوبائی وزرائے تعلیم کو بھی مدعو کیا جائیگا، اجلاس میں طلبہ یونینز کی بحالی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔قائمہ کمیٹی میں وفاقی اردو یونیورسٹی کے ملازمین کی پنشن کے مسائل زیر بحث آئے، جس پر وائس چانسلر اْردو یونیورسٹی نے کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں، یونیورسٹی کے مسائل ہیں، پچھلے 5 سال سے جو فنڈز مل رہے ہیں، ان میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، لیکن تنخواہ اور پنشن بڑھ گئی،کمیٹی کے رکن سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا وفاقی اردو یونیورسٹی کی بدقسمتی رہی ہے کہ کبھی مستقل وائس چانسلر نہیں رہے، یہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ ملک کی متعدد یونیورسٹیوں کا مسئلہ ہے کہ تنخواہیں نہیں دی جا رہیں۔

چیئرپرسن قائمہ کمیٹی سینیٹر بشری انجم بٹ نے کہا کہ قائم مقام وائس چانسلر کی تعیناتی کے خلاف ہوں، اردو یونیورسٹی کا مسئلہ کافی عرصہ سے ہے، اس حوالے سے باقاعدہ پالیسیاں بنائی جائیں۔وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے 30 سے 35 سال کے مسائل ہیں۔چیئرمین ایچ ایم سی نے کہا کہ اردو یونیورسٹی گھمبیر قسم کے مسائل کی آماج گاہ ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت کے اجلاس میں جامعات میں طلبہ یونینز پر پابندی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، سینیٹر سید مسرور احسن نے کہا کہ مصنوعی قیادت سامنے آتی ہے تو ملک میں بحران پیدا ہوتے ہیں۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ طلبہ یونینز کی بندش کے پیچھے سیاسی نہیں بلکہ کچھ اور قوتوں کا ہاتھ ہے۔وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول نے کہا کہ طلبہ یونینز بحال ہونی چاہئیں، 13 تاریخ کو ایچ ای سی نے تمام یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو بلا رکھا ہے، جس میں طلبہ یونینز کی بحالی پر بھی بات ہوگی، طلبہ یونینز کی بندش کے بعد مسائل بڑھے ہیں۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ طلبہ یونینز کی بحالی کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کروایا جائے۔



کالم



عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟


میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…