نئی دہلی (این این آئی )بھارتی میڈیا پاکستان اور بنگلادیش کی نفرت میں اندھا ہوگیا، حال ہی میں وزیراعظم شہباز شریف اور بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس کی ملاقات سے بھارتی میڈیا کو مرچیں لگ گئیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے پانچ روز قبل وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس کے درمیان ڈی ایٹ سربراہی اجلاس کے موقع پر مصر کے شہر قاہرہ میں ملاقات ہوئی تھی جس میں وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی، مذہبی اور ثقافتی روابط کو اجاگر کیا، شہباز شریف انہوں نے دوطرفہ تعاون بالخصوص تجارت، عوام کے درمیان رابطوں اور ثقافتی تبادلوں کے شعبوں میں پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
تاہم یہ سب کچھ دیکھنا بھارتی خاتون صحافی پالکی شرما کو ہضم نہ ہوا اور انہوں نے اپنے چینل کے پروگرام میں براہ راست پاکستان اور بنگلادیش کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا۔پالکی شرما بھارتی ٹی وی چینل فرسٹ پوسٹ میں پاکستان اور بنگلادیش کے سربراہان کے مابین ملاقات میں اپنی بھڑاس نکالتی دکھائی دیں۔ یہاں تک کہ انہوں نے بنگلہ دیش کو مشرقی پاکستان قرار دیدیا۔بھارتی صحافی پالکی شرما نے نفرت سے بھرپور تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بریک اپ بہت مشکل ہوتا ہے جب آپ اپنے سابق دوست کو اپنے دشمن کے ساتھ کھڑا دیکھیں۔یہی اس وقت بھارت کے ساتھ ہوا ہے جب بنگلہ دیش کے عبوری چیف محمد یونس کی پاکستان کے وزیر اعظم شہباز کے ساتھ گلے ملتے تصاویر سامنے آئیں۔پاکستان اور بنگلادیش کے ابھرتے تعلقات پر بھارتی خاتون صحافی نے کہا کہ قاہرہ میں میٹنگ کے بعد یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ ڈھاکہ اور اسلام آباد دوست بننے جا رہے ہیں۔ پالکی شرما نے میری ٹائم بریج کے کھلنے اور بحری جہاز پاکستان سے براہ راست بنگلہ دیش جانے پر بھی دونوں ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
بھارتی صحافی پالکی شرما نے تجزیے کے دوران اپنی بھڑاس نکالتے ہوئے کہا کہ پہلے بنگلہ دیشی بندرگاہوں پر پاکستانی کھیپوں کی جانچ پڑتال کی جاتی تھی، پاکستانیوں کی اضافی اسکریننگ بھی ہوتی تھی لیکن ان دونوں پابندیوں کو چیف ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس کی جانب سے اٹھا لیا گیا، اس کے جواب میں پاکستانی حکومت نے بنگلادیشی عوام کے لیے ویزا میں نرمی کی۔بنگلادیش اور پاکستان کے درمیان بڑھتے تعلقات پر بھارتی میڈیا کی صحافی پالکی شرما نے کہا کہ یہ بنگلادیش 2.0 نہیں بلکہ مشرقی پاکستان کی واپسی ہے۔