ہفتہ‬‮ ، 06 ستمبر‬‮ 2025 

توشہ خانہ ون کیس؛نیب نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سز اکالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کردی

datetime 14  ‬‮نومبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)نیب نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس ون میں سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کر دی۔بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس ون میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کی جانب سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر رہا ہوں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ آپ دے دیں، اس متعلق پریشان نہ ہوں، آرڈر کر دیں گے۔وکیل علی ظفر نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میں بھی استثنیٰ کی درخواست پر اعتراض نہیں کروں گا۔چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق نے سوال کیا کہ کیا پیپر بْکس بنی ہوئی ہیں؟نیب کے پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہا کہ میں خود توشہ خانہ کیس میں سزا کے طریقہ کار سے متفق نہیں ہوں، میں نے اعتراف کرتے ہوئے بانء پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرنے کا بیان دیا تھا۔اس موقع پر پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ بانء پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کر دیا جائے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے امجد پرویز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں پہلے علی ظفر کو سن تو لینے دیں کہ وہ کیا کہتے ہیں؟وکیل علی ظفر نے کہا کہ یہ ایک جیل ٹرائل تھا، 29 جنوری کو جرح کا حق ختم کیا گیا، 30 جنوری کو بشریٰ بی بی کا 342 کا بیان رات 11 بجے کے قریب ریکارڈ کیا گیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس وقت بانء پی ٹی آئی کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا؟وکیل علی ظفر نے کہا کہ 31 تاریخ کو سوال نامہ بانء پی ٹی آئی کو دیا گیا، میں عدالت کے سامنے ثبوت پیش کروں گا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے وکیل علی ظفر کو بانء پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے ہدایات لینے کے لیے وقت دے دیا۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ علی ظفر صاحب آپ نیب پراسیکیوٹر کے بیان پر کیا کہتے ہیں؟ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں اس حوالے سے اپنی گزارشات رکھنا چاہتا ہوں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ 2 ہی طریقے ہیں، ایک تو یہ کہ آپ امجد پرویز جو بات کر رہے ہیں اْس کو مان لیں، آپ دوسری استدعا یہ کر سکتے ہیں کیس ٹرائل کورٹ میں فردِ جرم سے دوبارہ شروع ہو، اگر آپ یہ دونوں نہیں مانتے تو ہم پھر تکنیکی خرابیوں کی طرف جائیں گے ہی نہیں، اگر آپ یہ نہیں مانیں گے تو پھر ہم میرٹ پر کیس سْنیں گے۔وکیل علی ظفر نے کہا کہ میری نظر میں سزا کا یہ فیصلہ برقرار رہ ہی نہیں سکتا۔عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت 21 نومبر تک ملتوی کر دی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…