ممبئی (این این آئی)گزشتہ ماہ ہالی ووڈ کے معروف ہدایتکار ٹوڈ فلپس کی فلم ‘جوکر: فولی اے ڈوئیکس’ کی باکس آفس پر ناکامی نے بڑے بجٹ کی فلموں کے بارے میں بحث کو دوبارہ چھیڑ دیا ہے۔ہالی ووڈ کے اسٹوڈیوز بڑے بجٹ کی فلموں کے لیے لاکھوں ڈالر کی اضافی رقم مختص کرتے ہیں، تاہم جہاں بہت سے لوگ کامیاب ہوتے ہیں وہیں کچھ کو ناکامی کا منہ بھی دیکھنا پڑتا ہے۔
اس قسم کی ناکامی کی فہرست میں سب سے اوپر 2012 کی ریلیز ‘جان کارٹر’ ہے جو اتنی بری طرح سے فلاپ ہوئی کہ اسٹوڈیو کے سربراہ کو اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا۔یہ ہالی ووڈ کی سب سے بڑی فلاپ فلم تھی اور اس میں 265 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا تھا۔فلم کے ہدایتکار اینڈریو اسٹانٹن گمنامی میں چلے گئے اور فلم کے اداکاروں کو برسوں تک کوئی کام نہ ملا۔ بتایا جاتا ہے کہ فلم نے صرف 284 ملین ڈالرز کا بزنس کیا، جس میں سے ٹیکس اور اخراجات منہا کرنے کے بعد منافع نہ ہونے جیسا تھا، جبکہ بعض فلمی ناقدین کے مطابق دیگر اخراجات کے بعد لگ بھگ 150 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا۔