اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے انسداد دہشت گردی عدالتوں کے بیک لاگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے پر زور دیا ہے ۔ جمعرات کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت انسدادِ دہشت گردی عدالت کے انتظامی ججز کا اجلاس ہواجس میں سپریم کورٹ مانیٹرنگ ججز جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ملک شہزاد احمد خان ،اے ٹی سی عدالتوں کے مانیٹرنگ ججز، تمام صوبوں اور وفاق کے پراسیکیوٹرز جنرلز رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن بھی شریک ہوئے۔اعلامئے کے مطابق اجلاس کے آغاز پر چیف جسٹس نے اجلاس کے مقصد کا خاکہ پیش کیا، اجلاس کا مقصد اے ٹی سی کیسز کی موجودہ صورتحال اور کارکردگی کا جائزہ لینا اور انصاف کی موثر فراہمی میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی اور ان کو دور کرنا تھا۔
چیف جسٹس نے شرکا پر زور دیا کہ وہ غیر جانبداری اور بلا خوف قانون کی پاسداری کریں۔اعلامئے کے مطابق ملک بھر کی انسدادِ دہشت گردی عدالتوں میں 2,273مقدمات زیر التوا ہیں، زیر التوا مقدمات میں سے 1,372مقدمات صرف سندھ میں حل کے منتظر ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے بیک لاگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے پر زور دیا۔اجلاس میں انسدادِ دہشت گردی عدالتوں کو درپیش کلیدی چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، گواہوں کیلئے مناسب سیکورٹی اور آن لائن پیشی کی سہولت پر تبادلہ خیال ہوا۔اجلاس میں فارنزک سائنٹفک لیبارٹریز کے قیام اور تعداد میں اضافہ کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا، مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے اضافی انسدادِ دہشت گردی عدالتوں کے قیام پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ سندھ فارنزک سائنٹفک لیب کوئٹہ میں فعال کرنے میں بلوچستان کی مدد کرے۔ اے ٹی سی عدالتوں میں مدت پوری کرنے والے ججز کو نرم عہدوں پر جگہ دی جائے، بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ججوں کو غیر ملکی تربیت کے مواقع ملنے چاہئیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل، پراسیکیوٹر جنرلز وفاق اور صوبای حکومتوں کے ساتھ معاملات اٹھائیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ وسائل کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے تیز اور مربوط اقدامات ضروری ہیں، یہ اقدامات انسداد دہشت گردی کے مقدمات میں بروقت اور منصفانہ نتائج کی فراہمی کیلئے ضروری ہیں۔