اسلام آباد (آن لائن)قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق نے قومی اسمبلی میں آذان سے متعلق قانون کی زبان میں تبدیلی کی منظوری دیتے ہوئے وفاقی سیکرٹری لاءاینڈ جسٹس کو قانونی کارروائی مکمل کر کے وزارت پارلیمانی امور کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے ۔کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین چودھری اسدالرحمان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا جس میں ممبران کی اکثریت نے شرکت کی ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے نماز کا بلاوہ آتا ہے تو سب کام روک دیئے جائیں اور پارلیمنٹ کی کارروائی کو روک دیا جائے اور آذان کے بعد کوئی کام نہیں ہونا چاہئے اور نماز کی تیاری کرنی چاہئے ۔رکن کمیٹی نعیمہ کشور خان نے تجویز دی ہے کہ رول میں ترمیم کر کے واضح کیا جائے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران جیسے ہی آذان شروع ہو تو تقاریر سمیت ایوان کی تمام کارروائی روک دی جائے جس پر رکن کمیٹی محمود شیرورک نے کہا کہ جب اجلاس کے دوران آذان شروع ہوتی ہے تو اجلاس کی کارروائی روک دی جاتی ہے ۔ ارکان کمیٹی نے متفقہ طور پر اس قانون میں ترمیم کرنے کی منظوری دے دی ۔ رکن کمیٹی ڈاکٹر رمیش کمار نے تجویز پیش کی کہ اسمبلی کی کارروائی میں 50 سے زائد سولنامے نہیں ہونے چاہئے جبکہ کمیٹی نے ان کی تجویز پر اتفاق نہ کیا ۔ ڈاکٹر رمیش کمار نے تجویز دی کہ اسمبلی میں سولنامے سے متعلق میعاد تین دن سے دس دن کی جائے ۔ اس پر بھی کمیٹی نے اتفاق نہ کیا چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آذان سے متعلق جو تجاویز آئیں ہیں ہم اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ جب نماز کی طرف بلایا جائے تو ہم سب کو چاہئے کہ باجماعت نماز کی ادائیگی کے لئے تمام کام چھوڑ کر اٹھ کھڑے ہوں ۔