اسلام آباد (نیوز ڈیسک) لاہور کے حلقہ نمبر این اے 122 پر ضمنی الیکشن کیلئے دھواں دار انتخابی مہم کے بیچ قومی اسمبلی کے ایک اور حلقے این اے 144 اوکاڑہ پر بھی ضمنی الیکشن لڑا جائے گا جسے لاہور کے حلقے کی بہ نسبت نہ ہی میڈیا کی توجہ حاصل ہے اور نہ ہی عوام کی، صرف محدود وقت کیلئے لاہور کی نشست کے حصول کیلئے کھینچا تانی اپنے عروج پر ہے ہر کسی کی توجہ خالصتاً ایک شہری حلقہ پر مرکوز ہے اس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ (ن) لیگ اس حلقے کو اپنا گڑھ تصور کرتی ہے اور اب یہ دعویٰ تحریک انصاف بھی کر رہی ہے، دوسری جانب یہ تخت لاہور سے قریب تر بھی ہے۔ جنگ رپورٹر طارق بٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) لاہور کے بیشتر دوسرے حلقوں کی طرح اس حلقے سے بھی ناقابل شکست رہ چکی ہے، حتیٰ کہ (ن) لیگ نے این اے 122 کی نشست پرویز مشرف کے دور میں بھی حاصل کر لی تھی۔ ایاز صادق یہاں سے تسلسل کے ساتھ جیتتے رہے ہیں۔ دوسری جانب اوکاڑہ کی نشست جس پر راﺅ سکندر اقبال کامیاب ہوتے رہے۔ 2013ئ میں مسلم لیگ (ن) کے عارف چوہدری اس نشست پر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے، جبکہ راﺅ سکندر اقبال کی بیوہ نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ تحریک انصاف اس حلقے سے کوئی قابل ذکر ووٹ حاصل نہ کرسکی۔ ، اب (ن) لگ نے عارف چوہدری کے قریبی رشتہ دار علی عارف چوہدری کو ٹکٹ دیا جبکہ تحریک انصاف اشرف سوہنا کو امیدوار کے طور پر سامنے لائی، اشرف سوہنا، پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر چند ماہ قبل تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔اوکاڑہ کے حلقے میں پیپلزپارٹی کے امیدوار سجاد الحسن ہیں جو 2008 میں ا?زادانہ طور پر الیکشن لڑے اور مسلم لیگ ن کی حمایت سے کامیاب ہو گئے۔ راﺅسکندراقبال پیپلزپارٹی چھوڑ کر ق لیگ میں شامل ہوئے اور این اے 144کی نشست پر الیکشن میں حصہ لیا لیکن وہ سجاد الحسن کے مقابلے میں شکست کھاگئے تھے۔ اوکاڑہ کی نشست پر ضمنی الیکشن کو عمران خان کے جلسے کے بعد کچھ شہرت ملی۔ اس حلقے کی انتخابی مہم وہاں کی مقامی قیادت مرکزی قیادت کی مدد کے بغیرچلارہی ہے۔ امیدوار اپنے طور پر کام کررہے ہیں۔