اسلام آباد (نیوز ڈیسک) محفوظ پانی (منرل واٹر ) کے نام پر فروخت کی جانی والی تقریباً دو درجن برانڈز کے مبینہ طورپرجراثیمی اور کیمیائی طورپر آلودہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ادارے پاکستان آبی وسائل کی تحقیقاتی کونسل (پی سی آر ڈبلیو آر) نے منرل واٹر سے متعلق اپنی جولائی تا ستمبر 2015 سہ ماہی رپورٹ جاری کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں فروخت ہونے والے 23برانڈز کے پینے کے پانی کے نمونے جراثیمی اور کیمیائی طور پر آلودہ ہیںجنگ رپورٹر ساجد چوہدری کے مطابق پینے سے جگر کے کینسر ، دل کی بیماریاں ، یرقان ، گردے وغیرہ کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ پی سی آر ڈبلیو آر کے مطابق جولائی تا ستمبر2015 ءکی سہ ماہی میں اسلام آباد ،راولپنڈی، ڈی آئی خان، ٹنڈوجام، لاہور، بہاولپور،کوئٹہ، پشاور، سرگودھا، سیالکوٹ، فیصل آباد، ساہیوال، ملتان، گوجرانوالہ اور کراچی سے بوتل بند/ منرل پانی کے 119 برانڈز کے نمونے حاصل کئے گئے۔ ان نمونوں کا پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) کے تجویز کردہ معیار کے مطابق تجزیہ کیا گیا تو 23برانڈز(الخیر، پینیو، نعمت، ایکوا نیشنل ، زندگی ، ڈیز پیور، نیشن، پیور فریش، میزان پیور لائف، الحیدر پیور الہوا، ایکوا سمارٹ، کرسٹل پیور واٹر، ویل کیئر ، سویرا، میٹرو، اورئیل، زینت، پریمئیر، میر یکل ،اورئین، نہلا اور پاک سپرنگ برانڈز کے نمونے جرا ثیمی اور کیمیائی طور پر آلودہ پائے گئے۔ ان میں13 نمونوں (الخیر، پینیو، نعمت، ایکوا نیشنل ، ڈیز پیور، پیور فریش، ایکوا سمارٹ، ویل کیئر ، سویرا، اورئیل، پریمئیر، نیشن اور پاک سپرنگ میں سنکھیا کی مقدار سٹینڈرڈ سے زیادہ (11 پی پی بی سے لیکر 68 پی پی بی) تک تھی جبکہ پینے کے پانی میں اس کی حدِ مقدار صرف 10 پی پی بی تک ہے، پی سی آر ڈبلیو آر کے مطابق پینے کے پانی میں سنکھیا کی زیادہ مقدار کی موجودگی بے حد مضرِ صحت ہے، اس کی وجہ سے پھیپھڑ و ں ، مثانے، جلد، پرا سٹیٹ ، گردے، ناک اور جگر کا کینسر ہو سکتا ہے اس کے پینے سے بلڈ پریشر ، شوگر، گردے اور دل کی بیماریاں، پیدائشی نقائص اور بلیک ف±ٹ جیسی بیماریاں بھی لاحق ہو سکتی ہیں۔ آلودہ برانڈز میں سے 4نمونے اورئیل، زینتھ، میریکل، نہلا جراثیمی طور پر آلودہ پائے گئے جن کی وجہ سے ہیضہ، ڈائریا، پیچش، ٹائیفائیڈ اور یرقان کی بیماریاں ہو سکتی ہیں، باقی برانڈز کے نمونوں میں سوڈیم اور پوٹاشیم کی مقدار پی ایس کیو سی اے کی حدِ مقدار سے زیادہ پائی گئی۔